LIVE

فیکٹ چیک: جسٹس اطہر من اللہ کا عمران خان کی شکایت کے بعد اڈیالہ جیل کا ہنگامی دورہ؟

جیو فیکٹ چیک,نادیہ خالد
June 14, 2024
 

پاکستانی سوشل میڈیا صارفین ایک ویڈیو شیئر کر رہے ہیں جس میں مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کو جیل کا دورہ کرتے دکھایا گیا ہے، جب سابق وزیراعظم عمران خان نے مبینہ طور پر دوران قید بنیادی سہولیات سے محروم ہونے کی شکایت کی تھی۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے اور یہ ویڈیو عمران خان کی گرفتاری سے پہلے کی ہے۔

دعویٰ

یکم جون کو ایک سوشل میڈیا صارف نے X، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، پر 26 سیکنڈز کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں مبینہ طور پر سرکاری گاڑیوں کو راولپنڈی کی سینٹرل جیل میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے، جہاں اس وقت عمران خان اگست سے قید ہیں۔

فوٹیج کے دوسرے حصے میں جسٹس اطہر من اللہ جیل حکام سے بات کر تے دکھائی دیتے ہیں۔

ویڈیو کے بیک گراؤنڈ وائس اوور میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ نے یہ دورہ 30 مئی کو عمران خان کی سپریم کورٹ میں جیل پر فوج کے مبینہ کنٹرول کے بارے میں کی گئی شکایت کے بعد کیا۔

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 30 ہزار سے زائد باردیکھا، 200 سے زیادہ مرتبہ ری پوسٹ جبکہ 600 سے زیادہ دفعہ لائک کیا گیا

اسی سے ملتے جلتے دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے ہیں۔

حقیقت

سپریم کورٹ آف پاکستان اور راولپنڈی کی سینٹرل جیل کے حکام نے جسٹس اطہر من اللہ کے حال ہی میں اڈیالہ جیل کے دورے کی تردید کی ہے۔ زیر بحث ویڈیو 2022 کی ہے، جس کا عمران خان کی قید سے کوئی تعلق نہیں ہے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے تعلقات عامہ کے افسر ڈاکٹر شاہد حسین کمبویو نے جسٹس اطہر من اللہ کے یکم جون کے دورے کے دعوؤں کو ”جعلی“ قرار دیتے ہوئے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ جسٹس اطہر من اللہ اس روز اسلام آباد میں نہیں بلکہ کراچی میں تھے۔

اس کے علاوہ سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ اسد جاوید وڑائچ نے بھی جیو ٹی وی کے رپورٹر شبیر ڈار کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ”ایسی کوئی بات نہیں ہے۔“

ریورس امیج سرچ سے ثابت ہوا کہ یہ ویڈیو دراصل 2022 کی ہے جب جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر تعینات تھے، انہوں نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جیل میں ہونے والے تشدد پر رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد دیگر 2 ججز کے ہمراہ راولپنڈی کی سینٹرل جیل کا دورہ کیا، اس حوالے سے پریس ریلیز بھی یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

ججز کے دورے کی اس فوٹیج کو اس وقت کئی نیوز چینلز نے بھی نشر کیا۔

اضافی رپورٹنگ:شبیر ڈار

ہمیںGeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو geofactcheckgeo.tv پر ہم سے رابطہ کریں۔