انٹرٹینمنٹ
22 فروری ، 2015

جوش ملیح آبادی کو ہم سے بچھڑے 33 برس بیت گئے

جوش ملیح آبادی کو ہم سے بچھڑے 33 برس بیت گئے

کراچی ..... جوش ملیح آبادی کو دنیا سے رخصت ہوئے33 برس ہوگئے، لیکن ان کی’ یادوں کی برات‘ نے انہیں مداحوں سے دور نہ ہونے دیا۔ لفظ جوش صاحب کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے تھے اور وہ ان الفاظ کا ایسا استعمال کرتے کہ الفاظ بھی اپنی قسمت پر ناز کرتے۔جوش ملیح آبادی کی اسی خاصیت نے پہلے ان کی شاعری کو دوام بخشا، اور پھر جب یادوں کی برات سامنے آئی تو جوش صاحب کی نثر کے جوہر بھی دنیا نے دیکھے۔یادوں کی بارات میں جوش صاحب نے اپنی بسم اللہ سے لے کر اپنے اجداد اور خاندان تک سبھی کا ذکر خوب کھل کر کیا، اپنے ہم عصر اور احباب سے تعلق کو بھی بیان کیا، جوانی کے دور کے اپنے نظریات بھی بتائے اور اپنے معاشقوں کو بھی منظر عام پر لائے۔یادوں کی بارات اک بھرپور خاندانی، سماجی، سیاسی، ادبی اور رومانوی زندگی کے خوش بیاں احوال کا بہترین پیکج ہے، اور کوئی فکشن نہیں سب کی سب حقیقت ہے، اسی لیے تواسے اردو ادب کا سرمایہ مانا جاتا ہے۔

مزید خبریں :