10 اپریل ، 2015
اسلام آباد .....سپریم کورٹ نے آئین کے تحت اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے میں تاخیر کے ذمہ داروں کے نام طلب کر لیے ہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ آئین نہ ماننے پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی ہوتی ہے تو حکومت کیخلاف کیوں نہیں ؟ ؟۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ 1973 ءکے آئین میں اردو کو 15 سال میں دفتری زبان کا درجہ دینے کا کہا گیا تھا ،لیکن اتنے عرصے بعد بھی آئین پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، کیا حکومت نے آئین کی پاسداری نہیں کرنی؟ اورکیا آئین کے آرٹیکل 273 کا نفاذ نہیں کیا جانا؟۔عدالت نے معاملے میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین کر کے عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔