22 اپریل ، 2015
نئی دہلی .....دنیا کی بڑی جمہوریت کا دعوی کرنیوالے کا ایک اور گھناونا چہرہ سامنے آگیا۔بھارتی ریاست تلنگانہ میں نوزائیدہ بچیاں کھلے عام فروخت ہونے لگیں ، سونے پہ سہاگا یہ کہ یہ کام سرکاری یتم خانوں میں سینہ تان کر کیا جارہا ہے ۔بے جان اشیا توبازاروں میں کھلے عام فروخت ہوتی ہی ہیں مگر اب ننھی پریوں پر بھی "برائے فروخت"کا لیبل لگ گیا۔کھلے عام ننھی بچیاں فروخت ہونے کا گھناونا چہرہ ریاست تلنگانہ میں دیکھا گیا۔30 دن کی نوزائیدہ بچی،خوبصورت،رنگ گوراقیمت صرف 3 ہزار سے5 ہزار روپےہوتی ہے۔ اگر بچی 2 ماہ تک کی ہے تو قیمت 30 سے 50 ہزار روپے تک پہنچ جاتی ہے۔بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع نال گونڈا میں یہ کام سرکاری یتیم خانوں میں سرکار کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے،جس کا پول خود بھارتی میڈیا ہی نے پھوڑا۔ان یتیم خانوں میں لڑکے نہیں صرف لڑکیاں لائی جاتی ہیں،جنہیں خریدنے بھارت بھر سے لوگ آتے ہیں۔اس گندے اور گھناونے کاروبار سے وابستہ مڈل مین گاہک کی پسند کا خاص خیال رکھتے ہیں ،کبھی24گھنٹے میں اور کبھی ایک ہفتے میں ڈیمانڈ کے مطابق نوزائیدہ بچیاں فراہم کی جاتی ہیں، بعض کی تصویریں سوچل میڈیا ویب سائٹس اور ای میل کے ذریعے بھی بھجوائی جاتی ہیں۔ لیکن بھارتی حکومت نے اس معاملے پر اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں ۔کہنے والے کہتے ہیں کہ صاف ستھرا بھارت کا نعرہ لگانے والے وزیر اعظم کو غیر ملکی دوروں سے فرصت ملے توشاید وہ ملکی معاملات پربھی توجہ دیں۔