26 مئی ، 2012
کراچی… افضل ندیم ڈوگر… درخشان پولیس کے مطابق کلفٹن میں سی ویو کے قریب آج صبح سویرے چیکنگ کے دوران پولیس نے چھ موٹر سائیکل سوار ملزمان کو رکنے کا اشارہ کیا اس دوران ملزمان نے فائرنگ کردی۔ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ مقابلہ کے دوران 2 ملزمان راشد عرف چیمبر، لیاقت علی اور پولیس اہلکار ملک وقاص زخمی ہوئے۔ جبکہ چار ملزمان فرار ہوگئے۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے سول اسپتال لایا گیا۔ جہاں لیاقت ہلاک ہوگیا۔ سول اسپتال سے لیاقت کے بہنوئی اعظم علی نے اس کی لاش وصول کی اور ابو الحسن اصفہانی روڈ میں واقع اس کے گھر لے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم لیاقت علی جیونیوز کے رپورٹر ولی خان بابر کے قتل کا مرکزی ملزم تھا۔ گذشتہ سماعت پرعدالت نے لیاقت علی، ایس ایم کامران اور فیصل محمود عرف موٹا کو اشتہاری قرار دے دیاتھا۔ ولی بابر کو 13 جنوری 2011 کو لیاقت آباد میں قتل کیا گیا تھا۔ اس واردات میں ملزم لیاقت علی کی گاڑی بھی استعمال ہوئی تھی۔ پولیس کے جس ہیڈ کانسٹیبل نے واردت میں ملوث ملزمان کی گاڑی کی مبینہ طور پر نشاندہی کی۔ اسے صرف اٹھارہ دن بعد ہی31 جنوری کو گھر سے باہر بلوا کر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ ولی بابر کے قتل کے لیے استعمال کی گئی گاڑی جس شہری رجب بنگالی نے برآمد کرائی اسے بھی 29 جنوری کو اغوا کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔ پردے کے پیچھے کام کرنے والے ہاتھوں نے رجب بنگلالی کی لاش کے ساتھ پولیس اہل کار ارشد کنڈی کو بھی ایسے ہی انجام کی دھمکی دی اسے بھی چند دن بعد گلزار ہجری پولیس لائن کے باہر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ کیس کے کرداروں کے پے در پے قتل، یوں عملی طور پر اس ہائی پروفائل کیس کی بنیادی تفتیش سازشوں کے تانے بانے میں الجھ کرکمزور ہوگئی۔ بالآخرقتل کے85دن بعد سات اپریل کو ولی خان بابر کے قتل میں ملوث 5ملزمان ملزمان فیصل نفسیاتی، شکیل ملک، شاہ رخ عرف مانی، طاہر نوید پولکا، محمد علی رضوی کی گرفتاری ظاہر کردی گئی، لیکن عین اسی روز ولی بابر قتل کیس کی تفتیش کے اہم کردار اور ایس ایچ او سپر مارکیٹ شفیق تنولی کے بھائی نوید خان تنولی کو گلشن اقبال میں قتل کردیا گیا۔ ایک اہم ملزم آج پولیس کے ہاتھوں انجام کو پہنچ گیا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس کیس کے بعض اہم ملزمان ابھی بھی روپوش یا مفرور ہیں۔ ابھی تک یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ جیونیوز کے بیباک اور نڈر ساتھی ولی خان بابر کے قتل میں ملوث ملزمان کون ہیں؟ اوران کی پشت پناہی کون کر رہا ہے۔ مقدمہ تا حال انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں زیر سمات سماعت ہے۔