03 دسمبر ، 2015
رباط......اسلام میں خواتین کے مقام اور حقوق پر اپنے تحقیقی کاموں اور تحریوں کے حوالے بین الاقوامی شہرت پانے والی اسکالر فاطمہ مرنیسی 75 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
عرب دنیا میں خواتین کے حقوق کی بات ہو، مغرب میں اسلام کے تاثر کی یا ثقافتی گلوبلائزیشن کا موضوع ہو، مراکشی مُعلمہ اور مضمون نگار فاطمہ مرنیسی نے اپنی تحریروں کے ذریعے نہ صرف لوگوں کو اہم معلومات فراہم کی ہیں بلکہ انہیں غور وفکر کرنے پر مجبور بھی کیا۔
اُن کی کتابوں کا دنیا کی 30 سے زائد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور انہوں اپنے کام پر متعدد بین الاقوامی ایوارڈ بھی حاصل کئے جن میں یورپی ایراس مُس پرائز اور ہسپانوی پرنس آف استوریاس پرائز بھی شامل ہیں۔
ان کے 1975ء میں شائع ہونے والے ایک مقالے’’نقاب سے پَرے‘‘ کو بین الثقافتی صِنفی تحقیق کے ضِمن میں امریکا سے لے کر ملائشیا تک ایک معیار کی حیثیت حاصل ہے۔
مرنیسی کی ایک اور تصنیف ’’پردہ اور مرد اشراف ‘‘ 1987ء میں فرانس میں شائع ہوئی تھی اور اسے بھی ایک کلاسک تحریر سمجھا جاتا ہے۔
1988ء میں کسی بھی اسلام ملک اور پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہونے پر فاطمہ مرنیسی نے شہید بے نظیر بھٹو کی بین القوامی سطح پر بھرپور حمایت کی تھی۔