12 جنوری ، 2016
اسلام آباد .....اراکین سینٹ نے ملک نے طلبا یونین بحال کرنے کا مطالبہ کردیا،اس حوالے سے سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی سفارشات مرتب کرے گی ۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے رولنگ دی کہ حکومت مخالف طلبہ تنظیموں کی طاقت اور اثر رسوخ بڑھ رہا تھا ، اس لیے سابق جنرل ضیا ء الحق نے مارشل لا آرڈر کے ذریعے پابندی لگا دی تھی ۔
سینیٹ میں طلبہ تنظیموں کی بحالی سے متعلق تحریک پر بحث کی گئی ،سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا جناح نے کہا تھا کہ طلبہ سیاست کے میدان میں آئیں لیکن ایک جنرل نے فیصلہ کیا کہ طلبہ تنظیموں پر پابندی لگے،اب فیصلہ کرنا ہے جناح کا اصول چلےگا یا جنرل کا۔
سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اگر طلبہ تنظیموں سے لیڈرز سیاست میں نہیں آئینگے تو پھر پراپرٹی ڈیلر ہی سیاست کریگا ۔ سینیٹر روبینہ خالد ، خوش بخت شجاعت ، مشاہد حسین سید اور سعید غنی نے طلبہ تنظیموں پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔
قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ طلبہ تنظیمیں درسگاہیں ہیں، انہیں بندکرنا قومی نقصان کے مترادف ہے، رضا ربانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ تنظیمیں آمرانہ حکومتوں کیلئے بڑا خطرہ تھیں ، ضیا الحق نےدیکھا کہ ایوب خان کی حکومت کو طلبہ تحریک نے چلتا کیا، اسی وجہ سے ضیاء نے طلبہ تنظیموں پر پابندی لگائی ہر شہری کا آئینی حق ہے کہ وہ یونین قائم کرے۔
طلبہ یونینز پر پابندی کا آرڈر آئین کیخلاف ہے، سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی معاملے پر سفارشات مرتب کر یگی۔