11 مارچ ، 2016
کراچی…سپریم کورٹ نے کراچی میں لگائے گئے تمام ایسے بل بورڈز ہٹانے کا حکم دیا ہے جن سے انسانی زندگی کو خطرہ لاحق ہو۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ متعلقہ حکام تمام بل بورڈ ایک ماہ میں ہٹاکررپورٹ پیش کریں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈز ہٹانے سے متعلق معاملے کی سماعت جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی ۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ فٹ پاتھوں،گرین بیلٹ،سڑکوں ،اوور ہیڈ برج پر لگےتمام بل بورڈز غیرقانونی ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس میں کہا کہ تیز ہوا چلنے پر یہ بورڈ انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ کے ایم سی نے رپورٹ دی کہ غیرقانونی بل بورڈز ہٹادیئے ہیں جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ کے ایم سی والے سمجھتے ہیں کہ ججز نارتھ ناظم آباد،گلشن اقبال اور گلستان جوہر نہیں جاتے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ نہ سمجھیں کہ کراچی میں پاکستان کا قانون نہیں چل سکتا،سپریم کورٹ کو قانون پر عمل درآمد کرانا آتاہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی روشن شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ شہر میں 20سے زائد ادارے ہیں جو بل بورڈ لگانے کی اجازت دیتے ہیں۔چیف ایگزیکٹو کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کی عدم موجودگی پر سپریم کورٹ نے شدید اظہار برہمی کیا۔ جسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرمڈ فورسز کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں کا حصہ بنیں ،ان اداروں کو بل بورڈ اور کمرشل کی کیا ضرورت ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف ایگزیکٹو کلفٹن،کورنگی،منوڑا ،ملیراور فیصل کنٹونمنٹ بورڈ ز کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کے ایم سی،ڈی ایم سیز،سول ایوی ایشن ،اسٹیشن کمانڈر،کمانڈر کراچی نیوی سمیت دیگر اداروں کو بھی نوٹسز جاری کردیے گئے۔