09 اگست ، 2016
سانحہ سول اسپتال کوئٹہ جہاں بلوچستان کے کئی نامور وکلا کی زندگی کے باب بندکرگیا، وہاں ایک ایسے گھر کا روشن چراغ بھی گل کرگیا جو صرف وکیل ہی نہیں بلکہ ٹی وی اور اسٹیج کا ایک مایہ نازفنکار بھی تھا جو اپنی اداکاری سے روتوں کو ہنسانےکافن جانتاتھا۔
50سالہ اشرف سلہری ایک بہترین وکیل کے علاوہ ٹی وی اور اسٹیج کےمشہور فنکار بھی تھے، قدرت نے انہیں اپنی بےساختہ اداکاری اورجملوں سے لوگوں کو لطف اندوز کرنے کے فن سے نوازا تھا۔
اشرف سلہری اپنے دوست اور بلوچستان بار کے صدر بلال انور کاسی کےقتل کی خبر سن کر ساتھیوں کے ہمراہ سول اسپتال پہنچے تھے کہ خود خبر بن گئے،ان کے اکلوتے بیٹے کو کبھی زندگی میں بھائی اور دوست کی کمی محسوس نہیں ہوئی،مگر اب وہ ایک مہربان دوست اور شفیق باپ کی کمی بری طرح محسوس کرتا ہے۔
میرے ساتھ دوستوں کی طرح تھے، انہوں نے بھائیوں کی کمی محسوس نہیں کی، وہ بچوں کےساتھ بچے تھے، بڑوں کےساتھ بڑے، باتیں تو ہر بات یاد آرہی ہے، ایک بات ہو تو بتاوں ان کی۔
اداکاری کےعلاوہ اشرف سلہری ایک بہترین کمپیئر، نبض شناس رائٹراور ایک خوش اخلاق انسان بھی تھے، ایک مخصوص مسکراہٹ ہر وقت ان کے چہرے پر سجی رہتی اور یہی ان کی پہچان بھی تھی۔
وکالت کےساتھ ساتھ ایک اچھے آرٹسٹ بھی تھے، پی ٹی وی کے اور رائٹر بھی تھے، بہت زندہ دل انسان تھے، لوگوں کو ہنسانا، ان کو entertain کرنا اور خاص طور پر ضرورت مندوں کی مدد کرناان کاوتیرہ تھا۔
اشرف سلہری ہر وقت ہنستے مسکراتے رہنےوالا ایک خوبصورت انسان،اب ہم میں نہیں، مگر اس کی انسانیت سے محبت کی ادا، خوش اخلاقی اور اداکاری کےجوہر ہمیشہ اس کےچاہنےوالوں کےدلوں میں زندہ رہیں گے۔