24 نومبر ، 2016
سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے تحفظ کا بل متفقہ طور پر منظورکرلیاگیا۔بل کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور شادی کرنے والوں کو سات اور سہولت کار کو پانچ سال قیدکی سزاہوگی۔بل کے مطابق18 برس سے کم عمر لڑکا اور لڑکی کے زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر پابندی ہوگی ۔
سندھ اسمبلی میں کرمنل لاء پروٹیکشن منارٹی بل اقلیتی رکن نند کمار اور کھٹومل جیون نے پیش کیا جسے متفقہ طورپر منظورکرلیاگیا ۔ بل کے مطابق فوجداری قانون کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کرکے شادی کرنا جرم تصورکیاجائیگا اور اس کام میں ملوث شخص کو سات سال قید اورسہولت کار کو تین سے پانچ سال کی سزا ہوگی ۔
بالغ شخص کو مذہب تبدیل کرنے کے بعد 21دن تک سیف ہاؤس میں رکھاجائے گا ۔21دن کے دوران سیف ہاؤس میں مذاہب سے متعلق مواد فراہم کیا جائے گا اور متعلقہ شخص کومذہب تبدیل کرنے سے قبل چندروز سوچنے کا موقع فراہم کیا جائے گا ۔
بل کی منظوری پر فنکشنل لیگ کے رکن نند کمار نے اسپیکر سندھ اسمبلی ،بلاول بھٹو زرداری اور نثارکھوڑو سمیت اپوزیشن جماعتوں کاشکریہ ادا کیا ۔نند کمار نے کہا کہ بل کی منظوری ہمارادیرینہ مطالبہ تھا اس سے پورے صوبے کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔
ایوان میں خرم شیرزماں کی اسپتالوں سے متعلق تحریک التو کو خلاف ضابطہ قراردے دیا گیا۔
اجلاس میں وزیر پارلیمانی امو رکی درخواست پر پیپلزپارٹی کے رکن فیاض ڈیرو اور سائرہ شہلانی کو اسٹیوٹا کا ممبر منتخب کیاگیا۔والنٹری سوشل ویلفیئر ترمیمی بل اور سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی ترمیمی بل قائمہ کمیٹی کے سپر د کرتے ہوئے سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ ترمیمی بل آئندہ اجلاس تک موخر کردیا گیا بعداذاں اجلاس کل صبح دس بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔