03 دسمبر ، 2016
کراچی کے سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا تھائی لینڈ سے گرفتار کرلیا گیا، مقامی اخبار کے مطابق ملزم کو بینکاک میں انٹر پول کی مدد سے گرفتارکیا گیا، ملزم کو پاکستان لانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
بینکاک پوسٹ کے مطابق 46سالہ رحمان بھولا دنیا کی چھٹی خطرناک آگ لگانے میں ملوث ہے ، کرائم سپریشن ڈویژن اور انٹرپول نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے رائل گارڈن ہوٹل پر چھاپہ مار ا اور کمرہ نمبر405سے عبدالرحمان عرف بھولا کی گرفتاری عمل میں آئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کمرے میںاکیلا تھا، مزید تفتیش کےلئے اس کے کپڑے،دستاویزات اور سگریٹ کے ٹکڑے تحویل میں لے لئے گئے ہیں۔
کرائم سپریشن ڈویژن کے قائم مقام کمانڈر ستھن سیپفوآنگ اور انٹرپول کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ لیفٹیننٹ کرنل چائی سا گوانسین نے گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
کراچی کے علاقے بلدیہ ٹائون میں واقع علی انٹرپرائزز میں چارسال پہلے ایک خوفناک آگ نے 260 لوگوں کو زندہ جلادیا تھا۔ یہ واقعہ 11ستمبر 2012کی شام حب ریور روڈ پر پیش آیا۔
260مزدوروں کے زندہ جل جانے کے واقعے کا مقدمہ پہلے سائٹ بی تھانے میں فیکٹری مالکان، سائٹ لمیٹڈ اور سرکاری اداروں کے خلاف درج کیا گیا ، مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنیں اور جوڈیشل کمیشن بھی قائم کیا گیا ۔
6فروری 2015 کو عدالت میں رینجرز نے ایک رپورٹ جمع کروائی جس میں بتایا گیا کہ کلفٹن سے ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ملزم رضوان قریشی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی اور اس کی وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا 20کروڑ روپے کا بھتا تھا۔
ملزم رضوان قریشی کی جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیاسی جماعت کے عہدیدار ملوث ہیں اور حماد صدیقی نے بھتا نہ دینے پر رحمان عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیمیکل ایک ڈرم میں بھرا اور پھر فیکٹری کا مرکزی دروازہ بند کر کے آگ لگا دی گئی۔
تفتیش میں اس نئے موڑ کے بعد ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں ایک نئی جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان سے بھتا مانگا گیا تھا، جس کے بعد جے آئی ٹی نے اس بھیانک ترین دہشتگردی کا مقدمہ اس میں ملوث ملزمان کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا ۔