16 مارچ ، 2017
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ناموسِ رسالتﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، توہینِ رسالت کرنے والے دشمنانِ انسانیت ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ توہینِ رسالت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ بطور وزیرداخلہ ذمے داری ہے کہ کسی بے گناہ کے ذمے یہ الزام نہ لگے، چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر توہین رسالت والی پوسٹس کو بلاک کروایا، گھناؤنے جرم کا بار بار ارتکاب کرنے والے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا اس وقت تک ممکن نہیں، جب تک فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ تعاون نہ کرے،امریکی حکومت سے بھی اس حوالے سے مدد مانگی گئی ہے، کوئی مسلمان گستاخی پر مبنی صفحات کو دیکھ ہی نہیں سکتا، یہ سلسلہ 2014ء سے جاری ہے چند ماہ سے اس میں تیزی آئی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی بات کرنے والوں کو پتہ ہو کہ وہ آزادی میری ناک پر آکر ختم ہو جاتی ہے، ہولوکاسٹ پر شک کا اظہار کرنا جرم ہے، ایسا کرنے والوں کو امریکا اور برطانیہ کا ویزا نہیں ملتا، تو ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مقدس ترین ہستیوں کی تضحیک کرنا کیسے آزادیٔ اظہار رائے ہوسکتا ہے؟ ہم چاہتے ہیں مسلمان ممالک توہین آمیز مواد کے معاملے میں ہمارا ساتھ دیں۔
چوہدری نثار نے یہ بھی کہا کہ ڈان لیکس کے حوالے سے ابھی تک وزارت داخلہ کو رپورٹ نہیں ملی، متعلقہ کمیٹی سے پوچھیں ابھی تک رپورٹ کیوں نہیں بھیجی، ہم نے کسی کو غلط طور پر ویزہ نہیں دیا، ایئرپورٹ سے لوگوں کو واپس بھجوایا گیا، بہت سے لوگ ڈپلومیٹک ویزوں پر آئے اور غیر سفارتی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الطاف حسین پچھلے 20 سال میں سنگین جرائم کے مرتکب پائے گئے، کیا انہیں کٹہرے میں لانے کی کوششیں غلط ہیں؟ ایک بے گناہ پاکستانی لندن میں قتل ہوا، ہم بار بار یہ ایشو اٹھاتے رہیں گے، برطانوی وزیر داخلہ اگلے ماہ پاکستان آرہی ہیں، ان سے بھی بات کریں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جو پاکستان پر یقین ہی نہیں رکھتے، جو پاکستان مخالف نعرے لگاتے ہیں، ان کو سیاست کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟ برطانیہ کو بار بار یاد دلائیں گے کہ آپ کا انصاف کا معیار بہت اونچا ہے، آپ اس معاملے میں بھی انصاف کا مظاہرہ کریں، باہمی قانونی معاونت کے لیے برطانیہ کو خط لکھ رہے ہیں، تاکہ ایک دوسرے کے ملک میں موجود ملزمان سے تفتیش میں آسانی ہوسکے۔
وزیر داخلہ کا کرکٹ میں ہونے والی اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ پاکستان کرکٹ بورڈ یا چند کھلاڑیوں کا مسئلہ نہیں ہے، پی سی بی اپنی تفتیش کرے، ایف آئی اے اپنی تفتیش کرے گی، جو پھنسا اسے جیل بھیجے گی، پی سی بی اپنی تفتیش کرے گی تو پابندی لگائے گی جیل تو نہیں بھیج سکتی۔