12 اپریل ، 2017
لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو فوج نے تحویل میں لے لیاہے۔ اس کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق عزیر بلوچ نے حساس ملکی معلومات غیر ملکیوں کو دی تھیں۔
عزیر بلوچ کو فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ 1923 کے تحت تحویل میں لے لیاہے،عزیر بلوچ پر حساس ملکی معلومات غیر ملکیوں کو دینے کا الزام ہے۔
ذرائع کے مطابق عزیر بلوچ نے چند دن قبل دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ انڈین ایجنسی را سمیت ایک اورپڑوسی ملک کی ایجنسی سے بھی رابطہ میں تھا ۔
عزیر بلوچ نے یہ بھی مانا تھا کہ وہ ملٹری کورٹ کی جانب سے سزائےموت سنائے گئے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو سے بھی رابطے میں تھا ۔
جس کے بعد عزیر بلوچ کا مقدمہ بھی اب ملٹری کورٹ میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عزیر بلوچ کو54 مقدمات کاسامنا ہے، جن میں ارشد پپو کیس، انسپکٹر فواد خان کا قتل، پولیس اہلکاروں کے قتل، حساس ادارے کے اہلکاروں کا قتل، مخالفین کو اپنے کارندوں سے قتل کراکہ لیاری ندی میں بہانےاور دفنانے جیسے مقدمات شامل ہیں۔
کالعدم بلوچ قوم پرست تنظیمو ں اور مذہبی تنظیموں کو بھی لیاری میں عزیر بلوچ کی حمایت اور مدد حاصل رہی۔
عزیر بلوچ فشری سے حاصل لاکھوں روپے بھتہ اور منشیات سے حاصل رقم کو لیاری میں گینگ وار کی مضبوطی کے لئے استعمال کرتا رہاتھا۔
ذرائع کے مطابق عزیر بلوچ بیرونی طاقتوں کی مدد سے لیاری کے ذریعے کراچی اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہا تھا اور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔