15 مئی ، 2017
بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس میں پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار چیلنج کر دیا۔
پاکستانی وکیل نے استدعا کی ہے کہ جاسوس کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں، ویانا کنونشن کے تحت اس کا کیس عالمی عدالت میں نہیں چل سکتا،کلبھوشن یادیو قونصلر رسائی کا حق بھی نہیں رکھتا،عالمی عدالت کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کی درخواست مسترد کردے۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزا کے معاملے پر ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے دوران پاکستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں سے نہیں ڈرے گا، عوام اور سرزمین کی حفاظت کیلئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔
عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے افسر ڈاکٹر فیصل نے پاکستان کی جانب سے مؤقف پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کرانے کی سازش کرنے کا اعتراف کیا ہے، اس کے پاسپورٹ پر اس کا مسلم نام لکھا ہوا ہے۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان سب نے دیکھا ہے، عالمی عدالت کو کلبھوشن کے اعترافی بیان کی ویڈیو دیکھنی چاہیے۔
اس سے قبل کلبھوشن کے پاسپورٹ کو عالمی عدالت انصاف میں بڑی اسکرین پر دکھایا گیا، جبکہ بھارت نے کلبھوشن کے پاسپورٹ کے معاملے پر خاموشی اختیار کی۔
پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف بھارتی درخواست پر عالمی عدالت ِ کے دائرہ کار کو چیلنج کیا۔
عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس پر پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عالمی عدالت کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کی درخواست مسترد کردے۔
خاور قریشی نے اپنے دلائل میں کہا کہ جاسوس کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں، وہ قونصلر رسائی کا حق بھی نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیا، بھارت اپنے دلائل میں غلط بیانی اور تضاد سے کام لے رہا ہے۔
خاور قریشی نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا، کلبھوشن کو ایران سے اغوا کر کے پاکستان لاکر اعتراف کرانے کا دعوی ٰمضحکہ خیز ہے،بھارت نے پاکستان کی طرف سے فراہم کیے گئے شواہد عالمی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی درخواست میں بہت سی خامیاں ہیں، بھارت نے کلبھوشن کے پاسپورٹ پر کوئی رد عمل نہیں دیا، کلبھوشن یادیو غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوا جس کے پاس سے جعلی پاسپورٹ بر آمد ہوا۔
خاور قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام سے کلبھوشن سے متعلق تفصیلات مانگی گئی تھیں، پاکستان نے کلبھوشن کی تحقیقات سے متعلق معلومات بھارت کودیں لیکن بھارت کی جانب سے جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد فراہم کیے گئے، اسے سزائے موت قانون کے مطابق سنائی گئی، بھارت کو کلبھوشن تک رسائی نہیں دی جاسکتی۔
خاورقریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں، ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہے، ویانا کنونشن کا آرٹیکل 36 دہشتگردوں اور جاسوسوں کیلئے نہیں ہے ،یہ کیس عالمی عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لیے کیس کو عالمی عدالت انصاف میں نہیں چلایا جاسکتا۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف سے کلبھوشن کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا،دہشت گرد کو سزا دینا ہر ملک کی ذمے داری ہے، پاکستان کی جانب سے شرائط عائد کرنے کا بھارتی الزام غلط ہے ۔
پاکستانی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ بھارت نے اگست 1999ء میں رن آف کچھ میں پاکستان کا طیارہ گرایا تھا، پاکستان طیارہ گرانے پر عالمی عدالت انصاف گیا تھا ،عالمی عدالت قرار دے چکی ہے کہ قونصلر رسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے۔
خاور قریشی نے یہ بھی کہا کہ معاہدےمیں لکھاہےکہ ہرملک گرفتار شخص کا معاملہ میرٹ کےمطابق دیکھےگا ،معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئےہائی کمیشن سطح پرکلبھوشن کی گرفتاری سےآگاہ کیا۔
ہیگ کی عالمی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ عدالت نے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی بھارتی درخواست کی سماعت مکمل کرلی اور فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ جلد سنایا جائے گا۔