10 جولائی ، 2017
سپریم کورٹ کے حکم پر سرکاری دستاویزات میں رد و بدل کرنے کے خلاف سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) میں مقدمہ نمبر 13/17 درج کیا گیا ہے۔
ظفر حجازی کے خلاف دائر مقدمے میں سرکاری دستاویزات میں جعلسازی کرنے کی دفعہ پی پی سی 466 اور غلط چیز کو اصل بنا کر پیش کرنے کی دفعہ 471 شامل کی گئی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے ضمانت قبل از گرفتاری کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ادھر جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاناما کیس عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل اور چیئرمین ایس ای سی پی کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے سوال کیا کہ ریکارڈ ٹیمپرنگ کا کیا بنا جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
اس موقع پر چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے وکیل نے عدالت کے روبرو اعتراف کیا کہ دستاویزات میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے تاہم یہ ٹیمپرنگ دس ماہ پہلے کی گئی تھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ظفر حجازی نے ماتحت افسران پر دباؤ ڈالا اور دھمکیاں دیں جب کہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ظفر حجازی نے کس کے کہنے پر ٹیمپرنگ کی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کو شریف خاندان کی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں رد و بدل کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔