17 جولائی ، 2017
مسلم لیگ نون کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ قانون کی بالادستی کرنی ہے تو سب کے لئے کی جائے، پرانا پاکستان نہیں چلے گا اور عوام کی رائے مقدم ہوگی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عدالت نے عمران خان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کئے لیکن کیا مجبوری ہے کہ ایک اشتہاری ملزم پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔
دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت کیوں نہیں کراتے، یہ کون سا دباؤ ہے جو ایک اشتہاری کو پکڑنے سے روکتا ہے، قانون کی بالادستی کرنی ہے تو سب کے لئے کی جائے، پرانا پاکستان نہیں چلے گا بلکہ عوام کی رائے مقدم ہوگی۔
دانیال عزیز نے کہا کہ آج پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم والے بھی عدالت میں آئے، جن کا پاناما کیس سے متعلق درخواست سے کوئی تعلق نہیں، لگتا ہے کہ ان لوگوں کو سپریم کورٹ آنے کے لئے کسی نے ڈیوٹی لگائی ہے۔
رہنما نون لیگ کا کہنا تھا کہ پاناما میں 400 سے زائد پاکستانیوں کے نام آئے تھے جب کہ جماعت اسلامی کی درخواست میں ان لوگوں سے تحقیقات کا مطالبہ تھا جن کے نام پاناما میں آئے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کوئی حتمی رائے نہیں بلکہ یہ رپورٹ ابہام پر مشتمل ہے جس میں حقائق نظرانداز کئے گئے جب کہ رپورٹ میں زیادہ تر موسٹ لائیکلی کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جسے پہلے دن ہی ردی کی ٹوکری قرار دیا گیا تھا اور اب ججز نے بھی بار بار دستاویزات کی تصدیق کے سوالات اٹھائے ہیں۔
رہنما نون لیگ نے کہا کہ کتنی باریکی سے جے آئی ٹی نے کام کیا ہے، تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی نے یہ نہیں پوچھا کہ نیسکول کمپنی کے مالک کون ہیں اور 2004 کی دستاویزات ثابت نہیں ہوئی لیکن 2006 کی تصدیق ہوگئی۔
دانیال عزیز نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ دستاویزات قانونی شہادت کے لئے کار آمد ہیں اور قانون شہادت آرڈر کے تحت کیا کہ دستاویزات استعمال بھی کی جاسکتی ہیں یا نہیں۔