29 جولائی ، 2017
ماہر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو گرفتاری سے بچنے کے لیے فوراً ضمانت قبل از وقت گرفتاری کروا لینی چاہیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر جمعہ کو اپنے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو اپنے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر آئین کے آرٹیکل 62 (ایف )پر پورا نہ اترنے پر نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف نیب کو احتساب عدالت راولپنڈی میں ریفرنس فائل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جیو نیوز کے خصوصی پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر کے ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف اگر عام آدمی ہوتے تو اب تک گرفتار ہوچکے ہوتے، انہیں فوری طور پر ضمانت قبل از وقت گرفتاری کروا لینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت راولپنڈی میں چلنا ہے اس لیے انہیں لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی رجسٹری سے اپنی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کروانی چاہیے۔
اس سوال پر کہ کیا نواز شریف سپریم کورٹ کے فیصلے میں تاحیات نااہل ہوئے ہیں ؟ فروغ نسیم کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 62(1)(ایف) کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے نواز شریف تاحیات نااہل ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ سپری کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ نواز شریف 2013 کے عام انتخابات میں جمع کرائے گئے اپنے کاغذات نامزدگی میں 1976 کےعوامی نمائندگی ایکٹ (روپا) کے سیکشن 12 (2) (ایف ) کے تحت کیپیٹل ایف زیڈ ای جبل علی (کمپنی)، متحدہ عرب امارات سے اپنے قابل وصول اثاثوں کو ظاہر کرنے میں ناکام رہے اور انہوں نے جھوٹا بیان فراہم کیا اس لیے وہ روپا کے سیکشن 9 (ایف) اور آئین کے آرٹیکل 62 (1) (ایف ) کے تحت ایماندار نہیں رہے اس لیے وہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کی رکنیت کیلئے نااہل ہیں۔