16 اگست ، 2017
حکومت نے کرپشن الزامات کے باوجود ریٹائرڈ بیوروکریٹ جاوید جہانگیر کو آڈیٹر جنرل تعینات کردیا۔
آڈیٹر جنرل کی پوسٹ گزشتہ 5ماہ سے خالی تھی تاہم اب حکومت نے ریٹائرڈ بیورو کریٹ جاوید جہانگیر کو آئندہ 4 سال کے لئے آڈیٹر جنرل تعینات کردیا۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق نئے آڈیٹر جنرل کی مدت ملازمت کا آغاز ان کے عہدہ سنبھالنے کی تاریخ سے ہوگا۔
جاوید جہانگیر کا تعلق آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروسز سے ہے، وہ گزشتہ سال نومبر میں مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہوئے تھے۔
یہ پہلی بار ہے کہ تقرری کے لئے وزارت خزانہ کی بجائے آڈیٹر جنرل پاکستان کے دفتر سے اس تقرری کی سمری جاری کی گئی۔
اپریل میں جاری ہونے والی سمری میں آڈیٹر جنرل کے عہدے کے لئے چار نام تجویز کئے گئے تھے، جس میں جاوید جہانگیر کا نام بھی شامل تھا جبکہ سمری میں شامل تین دیگر ناموں میں گریڈ 22 کی حاضر سروس افسر پروین آغا، حق نواز اور عمران اقبال شامل تھے۔
اس سمری پر کارروائی ان اطلاعات کی بنا پر مؤخر کردی گئی تھی کہ سمری میں سے سینئر آفیسر شگفتہ خانم کا نام بغیر وجہ بتائے نکال دیا گیا، جس پر وزیراعظم آفس سے بھی اظہار ناپسندیدگی کیا گیا۔
اخبارات میں شائع ہونے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ جاوید جہانگیر کے ریکارڈ میں ان پر سی ڈی اے کے فنانس آفیسر کی حیثیت سے مالی بدعنوانی کا الزام بھی ہے۔
جاوید جہانگیر پر مالی بد عنوانیوں کے سنگین الزامات ہیں جس پر وزیراعظم آفس اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے احکامات کے باوجود کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ریکارڈ کے مطابق اس وقت کے آڈیٹر جنرل نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ہدایات کے بر عکس جاوید جہانگیر کے خلاف تحقیقات کرنے کی بجائے انہیں ریٹائرمنٹ سے پہلے گریڈ 22 میں ترقی میں مدد دی جس کے نتیجے میں حکومت نے دو بار قائم مقام آڈیٹر جنرل تعنیات کئے، جس میں حق نواز 15 روز جبکہ عمران اقبال دو ماہ کے لئے آڈیٹر جنرل کے عہدے پر تعینات رہے۔