18 اگست ، 2017
لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے پاکستان مخالف امریکی رکن کانگریس ڈانا روہرابچر اور جلاوطن بلوچ رہنما خان آف قلات سے ایم کیو ایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں ملاقات کی۔
ایک اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملاقات میں ’مشترکہ مفاد‘ پر بات چیت کی گئی جبکہ اس دوران الطاف حسین نے کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے امریکی قانون ساز کو کراچی میں ایم کیو ایم کارکنان پر مبینہ تشدد اور گرفتاریوں پر بریفنگ دی۔
یہ ملاقات چار گھنٹے تک جاری رہی جس میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔
رابطہ کرنے پر ایم کیو ایم کے ترجمان نے بتایا کہ ملاقات میں امریکی رکن کانگریس نے کارکنان پر مبینہ تشدد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الطاف حسین کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس معاملے کو کانگریس اور دیگر فورمز پر اٹھائیں گے۔
ترجمان نے ملاقات میں خان آف قلات کی شرکت کی بھی تصدیق کی اور بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
ایم کیو ایم نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ’ہم خیال‘ افراد مستقبل میں مل کر کام کریں اور روابط میں اضافہ کیا جائے گا۔
پاکستان مخالف امریکی رکن کانگریس سے یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب رواں سال جون میں ندیم نصرت نے واشنگٹن میں سینیٹر جان مکین، رکن کانگریس ڈانا روہرابچر اور ٹیڈ پو سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
دی نیوز اور جیو ٹی وی کی جانب سے اس ملاقاتوں کی خبر کے اشاعت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے لندن چیپٹر اور اپنے پرانے ساتھیوں پر پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ایسے لوگوں سے ہاتھ ملارہے ہیں جو پاکستان مخالف پروپگنڈے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
فاروق ستار نے کہا تھا کہ ندیم نصرت کی واشنگٹن میں ملاقاتیں ایم کیو ایم لندن کے ’پاکستان مخالف ایجنڈے اور 22 اگست کی الطاف حسین کی تقریر کا تسلسل ہے۔‘
فاروق ستار نے کہا تھا کہ ندیم نصرت پاکستان مخالف لابی کے ساتھ ملاقاتیں کررہیں اور ہم اردو بولنے والی برادری کے نام پر ایم کیو ایم لندن کی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ مہاجروں کے نمائندے اپنے ساتھیوں اور کارکنوں کے ساتھ پاکستان میں موجود ہیں اور بانی ایم کیو ایم کو مہاجروں کا نام استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے بانی ایم کیو ایم کے امریکی کانگریس سے پاکستان کی امداد بند کرنے کے بیان کی بھی مذمت کی۔
ایم کیو ایم لندن نے حالیہ عرصے میں جلاوطن بلوچ رہنماؤں سے رابطوں کی کوششیں کی ہیں تاہم کسی بلوچ گروپ کی جانب سے مثبت نہیں جواب ملا۔
مہران بلوچ نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنے عروج پر کراچی میں رہنے والے بلوچوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث تھی۔