حسن، حسین اور مریم نواز کی بھی پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں

اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز نے پاناما کیس پر نظر ثانی درخواستیں دائر کردیں۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں نوازشریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا جب کہ عدالتی فیصلے میں شریف خاندان سمیت اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔

میاں نوازشریف اور اسحاق ڈار پہلے ہی فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔

جیونیوز کے مطابق حسن، حسین اور مریم نوازسمیت کیپٹن (ر) صفدر نے بھی پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستیں دائر کردی ہیں۔

حسین، حسن، مریم نواز اور کیپٹن صفدر (ر) کی جانب سے 2 نظر ثانی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہیں جن میں سے ایک درخواست سپریم کورٹ کے 5 رکنی اور دوسری 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی۔

نظر ثانی درخواستوں میں کہا گیا ہےکہ عدالتی فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز سے متعلقہ فورم پر کارروائی متاثر ہوگی جب کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات انصاف کےتقاضوں کے منافی ہیں،کیپٹن صفدر کے خلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا کوئی الزام یا ثبوت نہیں، عدالت نے کیپٹن صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائرکرنےکا حکم دے دیا۔

درخواستوں میں مزید کہا گیا ہےکہ نیب ریفرنس کے لیے نگراں جج کی تعیناتی بنیادی حقوق کے منافی ہے، نگراں جج کی تعیناتی آرٹیکل4 ،10اے، 25اور 175 کی خلاف ورزی ہے، نگراں جج کی تعیناتی کے بعد احتساب عدالت آزادانہ کام نہیں کرسکے گی، آئین، قانون میں احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی گنجائش نہیں، عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے کہ قانون کے مطابق کام کیا جائے۔

درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات کو زیر غور نہیں لایا گیا، فائنڈنگ کی روشنی میں عدالت خود شکایت کنندہ بن گئی ہے، جےآئی ٹی رپورٹ پرعدالتی فائنڈنگ سے ہمارے حقوق متاثر ہوں گے۔

درخواستوں میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت 3 ججز نے کی، 5 ججز کو رپورٹ پر فیصلے کا اختیار نہیں تھا، 3 ججز نے اپریل 20 کے عدالتی فیصلے پر عمل کرایا، تحقیقات کی نگرانی کیں، 2 ججز 20 اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے، ان 3 ججز کو جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔

درخواست گزاروں کا مؤقف ہےکہ جے آئی ٹی تحقیقات نامکمل تھیں، تحقیقات اس قابل نہ تھی جس پر ریفرنس دائر ہوسکے، ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ نیب اسکیم کے برعکس ہے۔

درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ  28جولائی کے فیصلے میں سقم ہیں اس لیے 28 جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور فیصلے کو کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں جب کہ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ آنے تک 28 جولائی کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

واضح رہےکہ نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریفرنس کی تیاری شروع کردی ہے جس کے لیے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کو نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم دونوں جانب سے نظر ثانی کی اپیلوں پر فیصلے تک پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔


مزید خبریں :