02 ستمبر ، 2017
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن پر کراچی میں حملہ کیا گیا تاہم وہ اس میں محفوظ رہے جبکہ واقعے میں ایک پولیس اہلکار سمیت دو افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفیصلات کے مطابق یہ واقعہ کراچی کے علاقے بفرزون میں پیش آیا جس کے حوالے سے خواجہ اظہار کہنا ہے کہ وہ عید کی نماز پڑھ کر نکلے تو پولیس کے حلیے میں موٹر سائیکل پر سوار 2 دہشت گردوں نے انہیں دیکھ کر فائرنگ کردی۔
پولیس کے مطابق حملے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق ہوا ہے جبکہ پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔
جیونیوز کو موصول سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس وردی میں ملبوس حملہ آور کو فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دورے کے بعد بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی ہوئے۔
آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد فرار ہونے والے دہشت گردوں کا تیموریہ پولیس کے ساتھ مقابلہ ہوا جس میں ایک دہشت گرد ہلاک اور ایک فرار ہوگیا۔
واقعےکے بعد ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور خواجہ اظہار الحسن سے ملاقات کرکے تفصیلات معلوم کیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے خواجہ اظہار پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہ کہا ہمیں کئی اطراف سے دھمکیاں ملتی ہیں، لندن سے جس طرح کے آڈیو کیسٹ اور وڈیو پیغام آتے ہیں سب کے سامنے ہیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارے نمائندوں اور اراکین اسمبلی کی سکیورٹی ناقص ہے۔ ہم میں سے کسی کو کچھ ہوا تو ذمے داری سندھ حکومت کی ہوگی۔
ا س موقع پر رہنما ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت کو ان مسائل پرتوجہ دینی چاہیے ورنہ شہر خطرے میں رہے گا ۔
میئر کراچی وسیم اختر نے بھی سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن ہمیں تہیہ کرنا ہوگا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے ۔
وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے بھی خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیرداخلہ سندھ نے خواجہ اظہارالحسن سےرابطہ کرکے ان کی خیریت بھی دریافت کی ہے۔