05 ستمبر ، 2017
کراچی میں دہشت گرد حملوں میں ملوث کئی اعلی تعلیم یافتہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں ایم کیوایم پاکستان کے رہ نما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے دوران مقابلے میں مارا جانے والا دہشت گرد بھی انجینئرنگ یونیورسٹی کا لیکچرار اور پی ایچ ڈی نکلا ۔
دہشت گردی میں ملوث اعلٰی تعلیم یافتہ طالب علم یا اساتذہ کے ملوث ہونے کے متعدد واقعات منظر عام پر آچکے ہیں۔
اپوزیشن رہنما اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار پر حملہ کرنے کے بعد مارا جانے والا دہشت گرد حسان اسرار خود پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھا اور انجینرنگ یونی ورسٹی میں لیکچرار بھی تھا۔
اس سے قبل بھی سانحہ صفورہ میں ملوث مجرمان سعد عزیز اور علی رحمان عرف ٹونا بھی انجینئرنگ یونی ورسٹی کے طالب علم تھے جوکہ خود بھی تعلیم یافتہ اور اعلٰی تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
اسکے علاوہ حساس ادروں کی جانب سے گلشن اقبال سے بھی دو طالب علموں کو گرفتار کیا گیا تھا جو کہ سوشل میڈیا پر داعش کی مہم چلا رہے تھے اور سعد عزیز کے قریبی ساتھی تھے۔
دوسری جانب کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب کالعدم حسب التحریر سے تعلق رکھنے والے نجی یوینورسٹی کراچی کے لیکچرار محمد اویس کو بھی گرفتار کیا۔
اویس پر الزام تھا کہ وہ جہادی لٹریچر پیمفلیٹس کی شکل میں تقسیم کرتا تھا۔ نجی کالج کے پروفیسر عادل بٹ کو بھی دہشت گردوں کی سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔