Time 11 ستمبر ، 2017
خصوصی رپورٹس

نائن الیون: وہ تاریخ جس نے دنیا کی تاریخ بدل دی

نائن الیون: وہ تاریخ جس نے دنیا کی تاریخ بدل دی

امریکا میں نائن الیون کے واقعے کو 16 برس بیت گئے اور اس تاریخ کو نیو یارک میں ٹوئن ٹاورز راکھ کا ڈھیر بنے اور اس واقعے نے دُنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔

نائن الیون، وہ تاریخ جس نے دنیا کی تاریخ بدل دی۔ دہشت گردوں نے امریکی ترقی کی نشانی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو حملوں کے لیے منتخب کیا۔ نیویارک کے ماتھے کا جھومر ورلڈ ٹریڈ سینٹر لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گیا۔

اس کارروائی میں امریکی ایئرلائن کے 2 مسافر طیارے 18 منٹ کے وقفے سے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے ٹکرائے گئے۔ان واقعات میں 3 ہزار کے قریب افراد جان سے گئے۔

نائن الیون: وہ تاریخ جس نے دنیا کی تاریخ بدل دی

لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کی کوشش کے دوران 343 فائر فائٹرز، نیویارک پولیس کے 23 افسران اور پورٹ اتھارٹی کے 37 افسران بھی ان میں شامل ہیں جب کہ ہزاروں افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

امریکی میڈیا کے مطابق پنٹاگون پر تباہ ہونے والے طیارے سے 189 افراد جان سے گئےجب کہ اسی دوران پنسلوانیا میں طیارہ گر کر تباہ ہونے سے 44 افراد ہلاک ہوئے۔

ان واقعات کے بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے قوم سے خطاب میں کہا کہ دہشت گرد ہماری عمارتوں کی بنیادیں تو ہلاسکتے ہیں لیکن وہ متحدہ ریاست ہائے امریکا کی بنیاد کو ہاتھ بھی نہیں لگاسکیں گے۔

چند گھنٹوں میں ہی انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عندیہ دیا جس کا آغاز 7 اکتوبر کو افغانستان میں آپریشن اینڈیورنگ فریڈم کے نام سے کیا گیا۔

نائن الیون: وہ تاریخ جس نے دنیا کی تاریخ بدل دی

نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ ٹاورز کے مقام پر تعمیر کی گئی یادگار گراؤنڈ زیرو اور میوزیم ہر سال امریکیوں کو اس سانحے کی یاد دلاتا رہے گا جس نے نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اس آگ میں دھکیل دیا جو نہ جانے کب بجھے گی۔

نائن الیون حملوں کے بعد دنیا بھر میں پاکستان امریکا کا سب سے اہم اور دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اتحادی بن کر سامنے آیا۔

سابق صدر پرویز مشرف نے جہاں افغان طالبان کے خلاف امریکی و نیٹو سپلائز کے لیے پاکستان کے طول و عرض کھول دیے وہیں قوم کو بتائے بغیر کئی پاکستانی ہوائی اڈے اور دیگر عسکری سہولیات بھی امریکا کو دے دیں۔

بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے ہوائی اڈوں اور ایئر اسٹرپس سے نہ صرف لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کے ذریعے براہ راست افغان طالبان پر حملے ہوتے رہے بلکہ انہی سہولیات سے پاکستان میں بھی جاسوسی کی جاتی رہی۔

اتنا کچھ کرنے کے باجود مشرف دور حکومت ہی میں کبھی پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا جاتا رہا تو کبھی کولیشن سپورٹ فنڈ روک کرپاکستان کو بلیک میل کیا جاتا رہا۔

پاکستان پر کبھی طالبان کی حمایت تو کبھی کولیشن سپورٹ فنڈ کے غلط استعمال کے الزامات لگے ۔

غیر متزلزل حمایت کا عہد کرنے اور نبھانے والے پرویز مشرف کے ساتھ امریکا کا رشتہ ہمیشہ ساس بہو والا رہا جو پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی جاری رہا۔

پاک امریکا تعلقات میں بڑی دراڑ امریکی سی آئی اے اہلکاروں کی دھڑا دھڑ آمد سے پڑنا شروع ہوئی ، بد اعتمادیاں بڑھنے لگیں۔

سی آئی اے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں لاہور میں 2افراد کا قتل ہوا ، اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے ذریعے انسداد پولیو مہم کی آڑ میں جاسوسی اور پھر ایبٹ آباد آپریشن، سلالہ پوسٹ پر نیٹو کے ہاتھوں 24 پاکستانی فوجیوں کی شہادت اور پھر نیٹو سپلائز کی بندش، پاک امریکا تعلقات خراب تر ہوتے چلے گئے ۔

گزشتہ کئی سال سے جہاں امریکا پاکستان پر دہشت گردوں خصوصاً حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام لگا رہا ہے وہیں اب اپنی 16سالہ افغان جنگ کی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہرانے اور ملت پاکستان کو دھمکانے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان نے امریکی صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی کو مسترد کر دیا اور اب اپنی خارجہ پالیسی کو اک نئی اور درست سمت دینے کا اشارہ بھی دے ڈالا ہے ۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شاید پاکستان اب صرف امریکا پر انحصار کی پالیسی بدل کر خطے کی دو اہم طاقتوں چین اور روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے اور بڑھانے کو زیادہ اہمیت دے گا۔

برادر اسلامی ممالک خاص طور پر ایران اور ترکی کے ساتھ بھی دوستی کی نئی راہیں کھولی جائیں گی۔ مبصرین کے خیال میں امریکا پاکستان کے خلاف کارروائیوں سے افغان جنگ نہیں جیت سکتا، مسئلے کا بالاخر سیاسی حل ہی نکالنا ہو گا۔