Time 12 ستمبر ، 2017
پاکستان

عمران خان نااہلی کیس: ہر نقطے کا الگ الگ جائزہ لیں گے، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہےکہ ہر نقطے کا الگ الگ جائزہ لیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کررہا ہے جس میں حنیف عباسی کے وکیل جواب الجواب دلائل دے رہے ہیں۔

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے کہا کہ میں نے آپ کے حکم کے مطابق اپنا جواب جمع کرادیا ہے، آپ نے پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا، ایک کمپیوٹر پرنٹ جمع کرادیا ہے۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے کہا کہ آپ نے بنی گالہ جائیداد سے متعلق گیپس کی وضاحت دینی ہے۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان کے پاسپورٹ کا رکارڈ بھی جمع نہیں کرایا گیا، ، اس وقت کمپیوٹر نہیں تھا، یہ پاسپورٹ کا متبادل نہیں ہوسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سمجھنے کے لیے سوال کرتے ہیں آبزرویشن نہیں دینا چاہتے ، 184/3 میں صرف تسلیم شدہ حقائق پر فیصلہ ہوتا ہے اور اس حوالے سے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں۔

اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وکیل پسند و ناپسند کی بنیاد پر دستاویزات فراہم کر رہے ہیں، ایک کمپیوٹر کی دستاویز اور راشد خان کا بیان حلفی دستاویزات سے ہٹا دیا گیا ہے، ،سپریم کورٹ شواہد رکارڈ نہیں کرا رہی۔

انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ نیازی سروسز کے دو بینک کھاتے ہیں، ایک کھاتے سے پیسے بھیجے جا رہے ہیں، دوسرے سے وصول ہو رہے ہیں، عمران خان نے صرف رقوم وصول کرنیوالے بینک کھاتے کی تفصیلات فراہم کی ہیں، عمران خان دستاویزات میں ردوبدل کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیازی سروسز ،بنی گالہ اراضی اور گرینڈ حیات فلیٹ کا معاملہ اٹھایا گیا، درخواست میں منی ٹریل اور غیرملکی فنڈنگ کا معاملہ بھی اٹھایا گیا، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کس فورم کو سماعت کا اختیار ہے ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمران خان نااہلی کیس میں ہر نقطے کا الگ الگ جائزہ لیں گے، تمام نکات کا جائزہ لیں گے بہت سے نکات ابھی وضاحت طلب ہیں،قانون کی حکمرانی کی پاسداری ہمارے فرائض میں شامل ہے، ہم متنازع حقائق پر انکوائری یا تحقیقات کرانے کا حکم دے سکتے ہیں، سپریم کورٹ نے ایک کیس میں قانون کی وضاحت کر دی ہے، سپریم کورٹ کا طے کردہ قانون تسلیم شدہ حقائق سے متعلق ہے۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ جمائما نے بنی گالہ اراضی سے متعلق جو رقم بھیجی اس کی دستاویزات کہاں ہیں؟ آپ نے مختلف درخواستوں میں مختلف مؤقف پیش کیے ہیں، جمائما کے نام پر کس طرح جائیداد لی گئی جواب میں یہ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ راشد خان کے اکاؤنٹ سے لوکل اکاونٹ میں پیسے جانے کا کیا ثبوت ہے؟ 5ہزار پاؤنڈ کی انٹری سے کہاں ثابت ہورہا ہے کہ یہ رقم جمائما نے بھیجی؟ جمائما نے راشد خان کو کتنی رقم بھجوائی؟

نعیم بخاری نے بتایا کہ 2 لاکھ 85 ہزار ڈالر راشد خان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، ان ڈالرز کو اسٹیٹ بینک کے ذریعے پاکستانی کرنسی میں تبدیل کرایا گیا۔

نعیم بخاری نے جواب دیا کہ دو تین انٹریز متنازع ہیں باقی انٹریز پر کوئی جھگڑا نہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 26ہزار ڈالرز اور دستاویزات سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں، تصدیق شدہ دستاویزات فراہم کرنا آپ کا کام ہے۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ 16 ہزار ڈالرز جو جمائما نے بھجوائے اس کے ثبوت کہاں ہیں، پانچ ہزار ڈالرز بھجوانے سے متعلق ثبوت بھی نہیں ہیں۔ نعیم بخاری نے اپنے جواب میں کہا کہ کچھ رقوم جمائما اور کاشف کے درمیان طے ہوئیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ دستاویزات کا جائزہ لیا ہے جن کی وضاحت ملنا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ نے عمران خان سے 2 نکات پر وضاحت مانگ لی، چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ جائیداد کے لیے رقوم کی منتقلی کی مصدقہ دستاویزات کہاں ہیں؟ ایک لاکھ 26 ہزار ڈالرز کی تفصیلات کہاں ہیں؟ دستاویزات کی فوٹو کاپیاں لگائی گئیں جو قابل قبول نہیں۔ْ

عمران خان کے وکیل نے تفصیل جمع کرانے کے لیے کل تک کی مہلت مانگ لی۔ نعیم بخاری نے کہا کہ کوشش کروں گا کل عدالت میں تفصیلات پیش کر دوں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :