کارکے پاور پلانٹ: پاکستان پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز جرمانہ

کارکے پاور پلانٹ حکومت کے گلے پڑ گیا اور ورلڈ بینک کے ادارے نے پاکستان پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ کردیا۔

ورلڈ بینک کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ دے دیا جو ترکی کی کمپنی کارکے پاور پلانٹ کے حق میں اور پاکستان کے خلاف آیا ہے۔

 پیپلزپارٹی کی حکومت نے ترکی کی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جو پاکستانی کمپنی پیپکو اور ترکش کمپنی کارکے کے درمیان تھا جب کہ معاہدے کی مالیت 56 کروڑ 46 لاکھ ڈالرز تھی۔

معاہدے کے تحت کراچی میں کرائے کا بجلی گھر لگایا گیا تھا اور اس بجلی گھر کی کمرشل ڈیٹ 2009 تھی یعنی اس نے 2009 سے بجلی کی فراہمی شروع کرنی تھی جب کہ کمپنی کو 231 میگا واٹ بجلی فراہم کرنا تھی جس میں وہ ناکام رہی اور صرف 30 سے 40 میگا واٹ بجلی فراہم کی جو پاکستان کو 40 سے 50 روپے فی یونٹ پڑتی تھی۔

حکومت پاکستان اس معاہدے کی رو سے ترکش کمپنی کو ماہانہ کرائے کی مد میں 94 لاکھ ڈالر ادا بھی کرتی تھی۔

اس وقت فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف نے اس معاہدے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ترکش کمپنی کے ساتھ رینٹل پاور پراجیکٹ میں شفافیت برقرار نہیں رکھی تھی اس لیے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا ہے۔

اس معاہدے میں حکومت پاکستان کی جانب سے گارنٹی دی گئی تھی جس کے باعث ترکش کمپنی نے معاہدہ منسوخ ہونے پر ثالثی عدالت سے رجوع کیا اور پاکستان پر 2 ارب 10 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان نے ثالثی عدالت میں یہ مقدمہ لڑا تاہم فیصلہ اس کے خلاف آیا جس میں ورلڈ بینک کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے پاکستان پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کردیا ہے۔

ترکش کمپنی نے فروری 2013 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا جس پر فیصلہ 22 اگست کو سنایا گیا ہے لیکن حکومت اس فیصلے کو خفیہ رکھ رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان نے ترک حکومت کے ذریعے کارکے کمپنی کو 70 کروڑ ڈالر ہرجانے کی پیشکش کی ہے جس پر دونوں حکومتیں اس معاملے پر مذاکرات کررہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے کارکے کمپنی کو پیشکش اس سال مارچ میں کی گئی تھی جب کہ پاکستان کی درخواست پر کارکے کمپنی سے متعلق ہرجانے کو خفیہ رکھنے پراتفاق ہوا۔

مزید خبریں :