25 ستمبر ، 2017
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ججز نظربندی کیس کی سماعت کے دوران جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے خلاف استغاثہ کےآخری گواہ کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کابیان ریکارڈ کرلیا گیا۔
سماعت کے دوران کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے موقف اختیار کیا کہ ایمرجنسی کے نفاذ اور ججز نظر بندی پرویز مشرف کے ذاتی فیصلے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تین نومبر کی ایمرجنسی میں پرویز مشرف نے وردی کا غلط استعمال کیا اور افواج پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
عدالت میں اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ججز کی نظربندی میں کور کمانڈرز کی مرضی شامل نہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کے خلاف وکلاء اور سابق فوجیوں نے بھی احتجاج کیا۔
انہوں نے بتایا کہ عدلیہ بحالی تحریک میں سرگرم وکلاء کو جیل بھیجوایا گیا۔ پراسیکیوٹر عامر ندیم نے کہا کہ تمام گواہوں سے شہادتیں مکمل ہوگئی ہیں۔
بعدازاں سماعت کو پانچ اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
مشرف کے خلاف 60 ججوں کو نظر بند کرنے پر 11 اگست 2009 کو ایف آئی آر درج کی گئی جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔۔
جون 2013 میں ان پر فرد جرم عائد کی گئی جس کے مطابق سابق صدر نے ججز کو نظربند کیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کی۔