24 اکتوبر ، 2017
وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کو باہمی تعاون اور باہمی مفادات کے تحت کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کر تے ہوئے مزید کہا کہ بجائے اس کے کہ ہم کہیں کہ آپ افغانستان میں کارروائی نہیں کر رہے اور وہ کہیں کہ آپ پاکستان کے اندر کارروائی نہیں کر رہے۔
خرم دستگیر نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران اجلاس میں شرکت کی تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جو بھی گروہ ہےان کے خلاف کارروائی کریں،جس پر وزیراعظم اور آرمی چیف نے کہا کہ 2014ء سے دہشت گردوں کی باقیات ختم کررہےہیں، یہ دہشت گروں کاخاتمہ اپنے قومی مفاد میں کر رہے ہیں ، پاکستان کی آئندہ نسلوں کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا وفود کی اچھی صاف گوئی کےساتھ گفتگو ہوئی ہے، وزیراعظم، آرمی چیف، وزیردفاع کاساتھ ہوناہماری لیڈرشپ کا اچھا مظاہرہ تھا،آج امریکی وزیر خارجہ نے محفوظ پناہ گاہوں کا لفظ استعمال نہیں کیا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اکٹھے ہی بات چیت کریں گے کوئی علیحدہ بات چیت نہیں ہوگی۔
خرم دستگیر نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 ماہ سے پے درپے سول اور ملٹری میٹنگز کا مثبت اثر ہے،سول و ملٹری قیادت کے ایک ٹیبل پر موجود ہونے سے امریکیوں کوایک جیسا پیغام گیا ہے، مختلف لوگوں نےالگ زاویوں پربات کی لیکن ایک ٹیبل پرہونےسے ایک جیسا پیغام گیا۔
انہوں نےیہ بھی کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور ریکس ٹلرسن کی ون آن ون ملاقات نہیں ہوئی صرف مصافحہ ہوا، افغانستان میں امریکا اسی طرح کارروائی کرے جس طرح ہم پاکستان میں کر رہے ہیں، پاکستان اور امریکا کو باہمی تعاون و مفادات کے تحت کام کرنا چاہیے، یہ نہ ہو کہ ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے کے بیان دیتے رہیں۔