02 نومبر ، 2017
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست منظور کرتے ہوئے احتساب عدالت کا جوائنٹ ٹرائل چلانےکی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ 19 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
احتساب عدالت نے 19 اکتوبر کو اپنے فیصلے میں نواز شریف کی تینوں ریفرنسز کے مشترکہ ٹرائل کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
نواز شریف کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی ڈویژنل بینچ نے آج سماعت مکمل ہونے کے بعد تحریری فیصلہ جاری کیا۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تین ریفرنسز دائر کیے گئے جس پر نوازشریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک ہی الزام میں 3 الگ ریفرنسز دائر کیے گئے ہیں، تینوں ریفرنسز میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے جب کہ سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا 3 ریفرنس مشین میں جائیں گے اور سزائیں باہر آئیں گی۔
پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھاکہ تینوں ریفرنسز الگ ہیں اور ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔
واضح رہےکہ نیب نے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کےخلاف تین ریفرنس دائر کیے ہیں جن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس، العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کا ریفرنس شامل ہے۔