03 نومبر ، 2017
ایک عظیم باپ کی عظیم بیٹی آج اس دنیا میں نہیں رہی، ہر گھر میں جھگڑے ضرور ہو تے ہیں، مگر رشتے کبھی ختم نہیں ہو تے، ایسا ہی ایک عظیم رشتہ قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بیٹی دینا واڈیا میں بھی تھا، دونوں کی زندگی میں کبھی نہیں بنی، مگر باپ کی موت کے بعد دینا واڈیا ان کے جنازے میں پاکستان تشریف لا ئیں، وہ اپنے والد کی موت پر بہت افسردہ تھیں۔
قائداعظم کی بیٹی دینا واڈیا 15اگست 1919ء کو پیدا ہوئیں، انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ بھارتی شہر ممبئی اور برطانوی دارالحکومت لندن میں گزارا اور وہیں شادی کے بندھن میں بھی بندھیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق دینا واڈیا قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی تھیں، جن کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی۔
دینا واڈیا کے دو بچے صاحبزادی ڈیانا واڈیا اور صاحبزادے نوسلی واڈیا ہیں۔
اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دینا واڈیا کی عمر ساڑھے نو سال تھی، سوائے ان دنوں کے جب انگلستان میں قیام کے دوران جناح نے انہیں وہاں بلا کر اسکول میں داخل کرایا، ان کی زیادہ تر پرورش اپنے ننھیال میں ہی ہوئی۔
اس طرح ان کی تربیت ایک سراسر غیر اسلامی ماحول میں ہوئی، انہوں نے ایک امیر پارسی نیول واڈیا سے شادی کرلی، جس کی قائد اعظم نے شدید مخالفت کی تھی، مگر دینا واڈیا کی شادی کے بعد قائد اعظم نے ان سے تعلق ترک کردیا تھا۔
البتہ دینا واڈیا اپنے والد کو باقاعدگی سے خط لکھتی تھیں، جس کا ایک آدھ بار محمد علی جناح نے اس کا جو ا ب بھی دیا تھا۔
دینا واڈیا نے کچھ عرصہ قبل ممبئی میں موجود قائد اعظم کی رہائش گاہ جناح ہا ئوس کی ملکیت کے لیے درخواست بھی دائر کی تھی، مگر وہ گھر انہیں نہیں مل سکا۔
دینا واڈیا قائداعظم کی زندگی میں ان سے الگ ہو گئی تھیں مگر باپ کی محبت انہیں دوبار پاکستان لائی ،پہلی مرتبہ وہ 1948ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کے جنازے میں شریک ہوئیں اور دوسری مرتبہ 2004ءمیں آئیں ۔
سن 2004ء میں دینا واڈیا جب پاکستان تشریف لائی تھیں تو انہوں نے لا ہو ر میں پاک بھارت کرکٹ میچ دیکھا تھا جس کے بعد وہ کرا چی تشریف لائیں۔
کراچی میں انہوں نے اپنے والد کے مزار پر حا ضری بھی دی تھی، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے کو ئی گفتگو نہیں کی تھی کیونکہ وہ اپنا غم دنیا کو دکھا نے کی قائل نہیں تھیں۔
مزار قائد پر حاضری کے وقت انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ان کی آمد کے موقع پر کوئی فوٹوگرافر موجود نہیں ہونا چاہئے ورنہ وہ واپس چلی جائیں گی۔
مزار میں موجود مہمانوں کی کتا ب میں انہوں نے صرف ایک جملہ درج کیا کہ ’’یہ میرے لیے ایک دکھ بھرا شاندار دن تھا، اُن کے خواب کو پورا کیجئے‘‘۔
وہ قائد اعظم میوزیم کے علاوہ اپنی پھو پھی محترمہ فاطمہ جناح کا گھر دیکھنے کے لیے موہٹہ پیلس اور قائد اعظم کی جائے پیدائش وزیر مینشن بھی گئی تھیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے کچھ قیمتی لمحات گزار کر اپنوں کو یاد کیا۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔