پاکستان
Time 07 نومبر ، 2017

نیب نے مشرف دور میں جرنیلوں، سیاستدانوں کے اثاثوں کی تلاش کے لیے آف شور کمپنی سے مدد لی

اسلام آباد: مشرف دور میں نیب نے 200 جرنیلوں، بیورو کریٹس، تاجروں اور سیاستدانوں کے اثاثوں کی تلاش کے لیے آف شور کمپنی سے مدد لی۔

دی نیوز کے سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو، نیب نے آئیل آف مین میں رجسٹرڈ کمپنی براڈشیٹ ایل ایل سی سے اثاثوں کی بازیابی کے لیے معاہدہ کیا تھا۔

جاری مقدمہ بازی کے متعلق دیگر دستاویزات کے علاوہ دی نیوز کو نیب اور براڈ شیٹ ایل ایل سی کے درمیان ہونے والا انتہائی خفیہ معاہدہ دستیاب ہے جس پر جون 2000 میں دستخط کیے گئے، اس کا مقصد 200 سے زائد انٹرنیشنل ایسٹس ریکوری اہداف کی بیرون ملک دولت کا پتہ لگانا تھا۔

اس فہرست میں نواز شریف، اُن کے اہل خانہ، بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے علاوہ کئی ممتاز سیاستدان شامل تھے جب کہ گجرات کے چوہدریوں کا اس فہرست میں ذکر نہیں تھا۔

معاہدے کے تحت نیب کو یہ بات یقینی بنانا تھی کہ ایسے اثاثوں کی برآمدگی انہیں تلاش کرنے اور قبضے میں لینے کے لیے براڈشیٹ جو طریقہ اور وسائل استعمال کرے گا، نیب اسے خفیہ رکھے گا اور اس کا انکشاف نہیں کرے گا۔

جہاں تک مالی معاوضے کا سوال ہے تو براڈشیٹ کو مطلوبہ افراد سے برآمد ہونےوالی رقم کا 20 فیصد حصہ ملنا تھا، چاہے اثاثوں کا سراغ کسی کی کوششوں سے ہو۔براڈ شیٹ کی پیرنٹ آرگنائزیشن اب نیب کے خلاف عالمی ثالثی میں شریک ہے اور اس نے نیب پر معاہدے کی خلاف ورزی اور معاہدہ غیرقانونی طور پر ختم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ براڈشیٹ کو متعدد برسوں میں اس کے تمام کاموں کے عوض براڈشیٹ کو صرف ایک چھوٹی سے فیس ادا کی گئی جو ایڈمرل منصور الحق سے ریکوری کے سلسلے میں تھی۔

بعد میں نیب نے ایک اور آف شور قانونی فرم ’ایپل بائے'‘ کی خدمات حاصل کیں جس کا ڈیٹا اب افشا ہوگیا ہے۔ اس کمپنی سے تعلق کا مقصد کاؤنسل آف انٹرنیشنل آربیٹریشن میں براڈشیٹ ایل ایل سی کے ساتھ مقدمہ بازی کے بارے میں ماہرانہ مشورہ کرنا تھا۔ اس سلسلے میں ایک اور آف شور کمپنی انٹرنیشنل ایسٹس ریکوری(آئی اے آر) کے ساتھ مل کر الگ انتظام بھی کیا گیا۔

مزید خبریں :