Time 10 نومبر ، 2017
پاکستان

فاروق ستار نے سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لے لیا


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرنے کی کچھ دیر بعد اسے واپس لے لیا۔

کراچی کے علاقے پی آئی بی میں کچھ دیر کے فرق سے اپنی دوسری پریس کانفرنس انہوں نے اپنی والدہ کے ساتھ کی جنہوں نے فاروق ستار کو اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے منایا جبکہ پارٹی رہنما عامر خان بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ 35 سال کی عزت خاک میں مل جائے تو ایسی سربراہی قبول نہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ اگر غیر نیت پر شک کریں تو کریں لیکن اگر اپنے کریں گے تو پھر سوال کرنے پر مجبور ہوگیا کہ کیا میں پاکستان کی چوتھی بڑی جماعت چلانے کا اہل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں نے انہیں منایا، کنور نوید روئے، کشور باجی روئیں، والدہ روئیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے اور 200 کے قریب ان کے دفاتر واپس کیے جائیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ عمران فاروق کے والدین کی ان کے پاس کال آئی جنہوں نے ان سے کہا کہ وہ فیصلہ واپس لے لیں۔

’والدہ نے سیاست میں رہنے کا حکم دیا ہے‘

انہوں نے کہا کہ میری والدہ کا حکم ہے کہ سیاست میں بھی رہنا ہے اور ایم کیو ایم پاکستان میں بھی رہنا ہے، میں اپنی والدہ کے حکم کے آگے سرجھکاتا ہوں۔

’نئے عزم اور نئی توانائی کے ساتھ آپ کی محبت کے جواب میں سیاست میں بھی آتا ہوں اور ایم کیو ایم پاکستان کی دوبارہ ممبرشپ لیتا ہوں۔‘

اس موقع پر فاروق ستار کی والدہ نے مصطفیٰ کمال اور انیس قائمخانی کو پارٹی میں واپس آنے کی دعوت بھی دی۔

ان کی والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹے سے کہا ہے جیسے خدمت کررہے ہو ویسے کرتے رہو۔

فاروق ستار نے کہا کہ پی ایس پی کے ساتھ جس سیاسی اتحاد کی بات ہوئی تھی ہم اس پر قائم ہیں۔

فاروق ستار کی پہلی پریس کانفرنس


اپنی پہلی پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا جس کے بعد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے انہیں منانے کی کوشش کی۔

سیاست سے دستبرداری کے اعلان کے بعد فاروق ستار نے کہا کہ پرسوں چہلم کے بعد عزیز آباد شہداء کے مزار پر جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ میں نے پی ایس پی سے اتحاد کا فیصلہ مسلط کردیا تھا ، سب کو اعتماد میں لیا تھا، خواجہ اظہار، فیصل سبزواری، کامران ٹیسوری، خوش بخت شجاعت سب سے مشاورت ہوئی تھی۔

’22 اگست کی متنازع تقریر کے بعد گرفتاری سے پہلی ہی لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا‘

فاروق ستار نے سابق گورنر عشرت العباد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ چلتی بس پر چڑھنے کے عادی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 22 اگست کی متنازع تقریر کے بعد گرفتاری سے پہلے ہی اس تقریر سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر پرویز رشید اور جیو نیوز کے شاہ زیب خانزادہ ان کے گواہ ہیں۔

’مہاجروں کی تذلیل ہوئی‘

اس سے قبل اسی پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جس طرح مہاجروں کی تذلیل ہوئی، ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مہاجروں کی بقا اور سلامتی کے لیے سیاست کررہے ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سینیٹ کی تیسری بڑی، سندھ کی دوسری بڑی جبکہ سندھ کے شہری علاقوں کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں بلٹ پروف گاڑی دی گئی جب 2013 کے الیکشن میں طالبان سےخطرہ تھا، مصطفیٰ کمال اپنی گاڑی کا حساب دیں۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے پارٹی کے دیے گھر کی رقم نہیں لوٹائی، وہ بتائیں خیابان سحر کا گھر اور آفس کیسے آیا۔

’1992 کے آپریشن کے بعد ملک سے فرار نہیں ہوا‘

انہوں نے کہا کہ 1992 کے آپریشن کے بعد وہ ملک سے فرار نہیں ہوئی بلکہ ملک میں رہ کر حالات کا سامنا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خود پر قائم ایک بھی مقدمہ انہوں نے این آر او کے تحت ختم نہیں کروایا۔

گزشتہ اتوار کا جلسہ دنیا نے دیکھا، تمام میڈیا نے تسلیم کیا کہ کراچی کی حالیہ تاریخ کا وہ سب سے بڑا جلسہ تھا۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہم آئین پاکستان، پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوئے، پاکستان کی سیاست کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، ایک سال میں 80 فیصد ایم کیو ایم کو جوڑ کر رکھا۔

اس موقع پر فاروق ستار نے ایک شعر سنایا:

اوقات نہیں ہے آنکھ سے آنکھ ملانے کی

اور دعویٰ کررہا ہے نادان نام مٹانے کی

’ایم کیو ایم پاکستان حقیقت ہے، اسے تسلیم کرنا ہوگا‘

بظاہر مصطفیٰ کمال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کوئی بھی نام رکھ لیں لیکن آپ نے بھی 30 سال تک ان ہی لوگوں کے ساتھ سیاست کی ہے، ان شہیدوں کا کیا قصور تھا کم از کم آپ کو ان کے گھروں پر تو جانا چاہیے تھا۔

’میں مائیک لیکر کہہ سکتا تھا کہ ایم کیو ایم 22 تک ضرور الطاف کی تھی، 23 اگست کے بعد یہ ایم کیو ایم نہ میری ہے نہ تیری ہے یہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کی ہے۔‘

فاروق ستار نے کہا کہ الطاف دشمنی میں اتنا آگے نہ جائیں کہ جمہوریت اور مہاجروں کے میڈیٹ کی تذلیل ہو۔

انہوں نے کہا کہ کل کا مقصد سیاسی اتحاد اور الیکشن اتحاد کا تھا، ہم بیٹھ کر گفتگو کرتے نیا منشور بنائیں، ہم پتنگ اور جھنڈے پر اصرار کرتے، ایم کیو ایم پاکستان حقیقت ہے، اسے تسلیم کرنا ہوگا۔

فاروق ستار نے کہا کہ 35 سال میں ایک مکان، دوستوں کی دی ہوئی لینڈ کروزر اور عزت کمائی ہے، ایک گاڑی ہے جو پارٹی کے نام پر رکھی ہوئی ہے۔

انہوں نے اس موقع پر ایک اور شعر پڑھا:

میں بکا نہیں میں جھکا نہیں کہیں چھپ چھپ کر کھڑا نہیں

جو ڈٹے ہوئے ہیں محاذ پر مجھے ان صفوں میں تلاش کر

’ایم کیو ایم مہاجروں کی سیاست کرے گی‘

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم مہاجروں کی، مظلوموں کی اور مڈل کلاس پاکستانیوں کی سیاست کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس پی اگر پاکستان کی سیاست کی دعویدار ہے تو پی ایس پی لاہور، پشاور، کوئٹہ یا لاڑکانہ سے جیت کر دکھا دے، اگر ایسا ہوگیا تو ایم کیو ایم کا جھنڈا خود دفن کردیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ ہم کیسے اس پارٹی سے انضمام کرسکتے ہیں جو مہاجروں کو گردانتی ہی نہیں اور ان کے ساتھ ظلم کی بات ہی نہیں کرتی۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے ایک جماعت کو کل انگلی پکڑائی تھی، پونچا نہیں پکڑایا تھا۔

’رابطہ کمیٹی میں نہ جانے کی وجہ ناراضی تھی‘

انہوں نے کہا کہ ناراضی کی وجہ سے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں نہیں گیا، اگر ان میں سے کسی کو میری قیادت، طرز رہنمائی سے اختلاف ہے تو بات کریں، کسی کو کنفوژن ہے تو مجھ سے مل لے۔

فاروق ستار نے خبردار کیا کہ پارٹی کے اختلافات کے حوالے سے سوشل میڈیا کو استعمال نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یادگار شہداء پر جانے سے مجھے اور کارکنوں کو کوئی نہیں روک سکتا، وہاں جانا میرا حق ہے۔

مزید خبریں :