13 نومبر ، 2017
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں اداروں کے حدود سے تجاوز کرنے پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کی زیر صدارت جاتی امرا میں پارٹی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناءاللہ سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ انتخابی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس موقع پر شریف خاندان کے عدالتوں میں زیر سماعت کیسز پر زیر بحث آئے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ناراض اراکین کو منانے پر بات ہوئی اور سیاسی جماعتوں سے روابط تیز کرنے پر بھی غور ہوا جب کہ اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ آئینی ترمیم اور حلقہ بندیوں پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی ہے جس میں پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم نظر آئی اور مزاحمت یا مفاہمت کی سیاست کو لے کر شرکا میں اختلاف رائے دیکھنے میں آیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، شہبازشریف اور احسن اقبال نے مفاہمت کی سیاست پر زور دیتے ہوئے نوازشریف کو مفاہمت کی سیاست کا مشورہ دیا، شہبازشریف نے کہا کہ محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، صرف نقصان ہوگا جب کہ نوازشریف نے دونوں جانب کا مؤقف سنا لیکن کوئی فیصلہ نہیں دیا۔
ذرائع نے بتایا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اداروں کے آئینی حدود سے تجاوز پر آواز اٹھائی جائے گی، (ن) لیگ الیکشن میں تاخیر اور دھاندلی کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی جب کہ پارٹی قیادت کی کردار کشی کی مہم کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس کے شرکا نے الیکشن کے بروقت انعقاد پر اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ الیکشن سیل قائم کرکے انتخابات کی بھرپور تیاری کی جائے گی، نوازشریف سمیت تمام رہنما اپنے اپنے حلقوں میں جلسے کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ مائنس نواز شریف کسی صورت قبول نہیں۔
دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئینی ترمیم پرپیپلزپارٹی کا رویہ تعاون نہ کرنے والا ہے، مردم شماری ہوگئی لیکن قبل ا زوقت انتخابات نہیں ہوسکتے، قبل از وقت انتخابات کی بات کرنے والے احمقوں کی جنگ میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوآئین کی بالادستی اور ملکی معیشت کی بحالی کی بات کرے گا اسے سزا ملتی ہے، ہم ملک میں سی پیک لے کر آئے ، سزا تو ملنی تھی لیکن ہم نےکسی کو وارنگ دی ہے اور نہ ارادہ ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرپائے تو بہت حد تک قابو کر پائے ہیں۔