پی ایس ایل فرنچائز مالکان کی کھلاڑیوں کو پابند کرنے کی مخالفت

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران شرجیل خان اور خالد لطیف کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ اب کوئی خطرہ مول لینے کے لئے تیار نہیں ہے۔

کرکٹ کرپشن سے کھیل کو پاک رکھنے کے لئے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم فیصلے ہونا ابھی باقی ہیں۔

لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ اور فرنچائز مالکان کے درمیان ہونے والی طویل میٹنگ میں کئی ایسے فیصلوں کرنے کی کوشش کی گئی جس کے ذریعے کھلاڑیوں کو پابند کرکے گرفت مضبوط کی جائے تاہم فرنچائز کی جانب سے کئی فیصلوں پر سخت مزاحمت دیکھنے میں آئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بورڈ کے نامزد کردہ ٹیم منیجرز مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی لیکن فرنچائز مالکان نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔

پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے تجویز دی کہ تمام چھ ٹیموں کے منیجرز پاکستان کرکٹ بورڈ مقرر کرے تاکہ کھلاڑیوں کے گرد گھیرا سخت کیا جائے اور ان سے ڈسپلن کی پابندی کرائی جائے لیکن اس تجویز پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

پی سی بی کے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی کرنل(ر) اعظم خان کے کہا کہ ہر ٹیم کے ساتھ جو سیکیورٹی آفیسر تعینات ہوگا اسے ٹیم کا حصہ بنایا جائے، اگر کسی کھلاڑی کو برگر کھانے یا کسی کام سے ہوٹل سے باہر جانا ہے تو وہ اس کی پیشگی اطلاع سیکیورٹی آفیسر سے لے گا جبکہ کرفیو کے اوقات رات ایک بجے مقرر کئے جائیں۔

ان تجاویز پر بھی اتفاق نہیں ہوسکا البتہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ہر فرنچائز کے دو دو نمائندے ہوں گے۔

کر فیو ٹائمنگ کے معاملے میں غیر ملکی کرکٹرز کی جانب سے مزاحمت ہوسکتی ہے کیوں کہ میچوں کے بعد زیادہ تر غیر ملکی کھلاڑی رات بھر نائٹ کلبوں میں گذارتے ہیں۔

فرنچائزوں سے کہا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی کرکٹرز سے بات کریں، کرفیو ٹائمنگ پر کراچی کی ٹیم نے حامی بھری جبکہ پانچ فرنچائز نے اس کی مخالفت کی۔

کمیٹی ان تجاویز پر غور کرے گی اور جو تجاویز قابل عمل ہوں گی اس بارے میں رپورٹ اگلی میٹنگ میں دی جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کے 34 میں سے 31 میچز متحدہ عرب امارات میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ میچز شارجہ، دبئی اور ابوظہبی میں ہوں گے۔

پی سی بی نے افتتاحی میچ دفاعی چیمپین پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے درمیان کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔اس بارے میں بھی اعتراضاٹ سامنے آئے، چیئر مین نجم سیٹھی نے پوچھا کہ افتتاحی میچ کرانے کی کیا اہمیت ہے جس پر بورڈ کے افسران کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

نجم سیٹھی جو مکمل ہوم ورک کے ساتھ میٹنگ میں تھے انہوں نے کہا کہ ہر سال ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ کرانے کے لئے کوئی فارمولا بنایا جائے تاہم امکان ہے کہ 22 فروری کو افتتاحی میچ اس سال کی چیمپین پشاور زلمی اور نئی ٹیم ملتان سلطانز کے درمیان ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا تھا کہ پی ایس ایل فرنچائز ،ریجن کے ساتھ مل کر بھی سرمایہ کریں اور اپنے ڈیولپمنٹ پروگرام کو ریجن کے ساتھ مل کر چلائیں لیکن اس پر بھی اتفاق نہ ہوسکا۔

پاکستان سپر لیگ میں گذشتہ سال اسپاٹ فکسنگ کے واقعے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے طے کیا ہے کہ فرنچائز مالکان اس فلور پر رہائش اختیار نہیں کرسکیں گے جس فلور پر ٹیم ٹھہری ہوئی ہوگی۔فرنچائز مالکان کو ٹیموں سے دور رکھا گیا ہے۔البتہ وہ میٹنگ کے لئے کھلاڑیوں کو کانفرنس روم بلاسکیں گے۔

مزید خبریں :