پاکستان
Time 16 نومبر ، 2017

سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران جرائم میں ملوث، رپورٹ پیش

کراچی: آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے پولیس افسران کے کرمنل ریکارڈ کی رپورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش کردی جس کے مطابق گریڈ 17 سے 18 تک کے افسران مختلف جرائم میں ملوث ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس افسران کے کرمنل رکارڈ کا کیس کی سماعت ہوئی جس دوران آئی جی سندھ اور ہوم سیکرٹری نے اپنی رپورٹس عدالت میں جمع کرادی۔

آئی جی سندھ کی رپورٹ کے مطابق گریڈ 17کے 31،گریڈ 18 سے اوپر کے 35 افسران فہرست میں شامل ہیں، مذکورہ پولیس افسران غبن، مس کنڈکٹ اور کرپشن میں ملوث ہیں جب کہ ملزمان میں سعید احمد شیخ، غلام رسول پنہور، فدا حسین شاہ سمیت دیگر شامل ہیں۔

آئی جی سندھ نے 35 افسران کےخلاف سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو الگ سے سمری ارسال کردی، گریڈ 17 سے اوپر کے افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے طلب کی گئی ہے۔

ہوم سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ 22 افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے لیے سمری اسٹیبلشمنٹ کو ارسال کردی ہے۔

دوران سماعت عدالت نے ہوم سیکریٹری کو حکم دیا کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کریں اور 2 ہفتے میں رپورٹ جمع کرائیں۔

جسٹس سجاد نے ریمارکس دیئے کہ اعلیٰ پولیس افسران کےمعاملے میں سیاست دان ملوث ہوتے ہیں جب کہ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ قانون پر عمل درآمد کا پابند ہے، وزیر کیسے کام کرتا ہے، سب کو معلوم ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جرم ایک تو سزائیں الگ الگ کیوں دیں، سزاؤں میں اس قدر گڑبڑ کیوں کی گئی، سب اپنےکام میں لگے ہیں، حکومت سےکسی کو دلچسپی نہیں، یہ ایڈمنسٹریشن کا کام تھا، ہمیں کرنا پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ جرائم میں ملوث گریڈ 17 کے پولیس افسران کی تعداد 31 ہے، گریڈ 18 سے 21 تک 35 افسران ایسے ہیں جن کے خلاف کارروائی ہونی ہے۔

آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ جرائم میں ملوث پولیس افسران کےخلاف کارروائی کرناتھی وہ ہم نےکی، گریڈ 16 اور اس سے کم گریڈ کے 184 پولیس افسران کو سزائیں دے دی ہیں، گریڈ 17 سے اوپر کے افسران کے خلاف کارروائی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کرتا ہے، آئی جی سندھ گریڈ 15 تک کے افسران کے خلاف کارروائی کا مجاز ہے، گریڈ 16 سے اوپر سینیر افسران کے خلاف کارروائی میرا اختیار نہیں۔

مزید خبریں :