29 نومبر ، 2017
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے وزیر کیڈ طارق فضل چودھری سے کہا کہ سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمے داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے مزید کہا کہ کام نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دیں، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی، ریاست کی رٹ وفاقی دارالحکومت میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔
جسٹس شیخ عظمت نے سوال کیا کہ کیا غیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت اب کوئی معاہدہ کرے گی، آخر میں آپ کہیں گے کہ فوج بلالیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہم نے کبھی کسی منتخب نمائندے کوعدالت میں نہیں بلایا، ہم تومنتخب کونسلر کی بھی بہت عزت کرتے ہیں۔ کام نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دے دیں، جس دن میں کام نہ کرسکا استعفیٰ دے دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی پلازوں کے مالکان کا پتا کریں کارروائی نہ ہونے کی وجہ سامنے آجائے گی، آپ آئے ہیں ہم آپ کو سن لیں گے، عدالتی حکم کے باجود غیرقانونی تعمیرات کیوں ختم نہیں کی گئیں؟
دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل منیرپراچہ نے کہا کہ فیض آباد پر دھرنے کی وجہ سے پولیس دستیاب نہیں تھی اس لئے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن نہیں کر سکے۔
اس پر جسٹس اعجاالاحسن نے کہا جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں اس نے کیا کرلیا؟ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔
سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ مزاحمت اتنی شدید ہوتی ہے کہ پولیس کی مدد کے بغیر آپریشن نہیں کرسکتے، عدالت کے گزشتہ حکمنامے میں معمولی غلطی تھی۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا ہم تو ہمیشہ غلط آرڈر پاس کرتے ہیں، فرشتے توسی ڈی اے والے ہیں، عدالتی احکامات کوساس بن کرنہ دیکھا کریں۔
جسٹس شیخ عظمت نے وزیر کیڈ سے کہا کہ ججز ڈنڈے لے کرمارگلہ ہلز خالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، عدالت حکومت پر اعتماد کرتی ہے، حکومت شاید عدالت پراعتبار کرنے کو تیار نہیں۔
طارق فضل چوہدری نے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ ایک ہفتے میں عدالت کو ایکشن پلان پیش کریں گے، عدالتی حکم پر عمل کریں گے۔
عدالت نے وزیر کیڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔