'حکومت ماڈل ٹاؤن رپورٹ کے راستے میں رکاوٹ بنی تو احتجاج کا آپشن موجود ہے'


لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہےکہ اگر حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ عام کرنے کے راستے میں رکاوٹ بنی تو احتجاج کا آپشن موجود ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کے خلاف پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو عام کرنے کا حکم دیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 کارکنان شہید اور 90 کو گولیاں ماری گئیں اور وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ ذمے داری ان پر آئی تو فوری استعفیٰ دیں گے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کےجج صاحبان نےقانون و انصاف کا سربلندکردیا لیکن ابھی انصاف نہیں ملا، آج ہمیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ دے دی جائے، آج رپورٹ نہ ملی تو کل شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ رپورٹ لینے پہنچیں گے اور رپورٹ ہم دیکھیں گے کہ تبدیلی تو نہیں کی گئی؟

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں ہمارا دھرنا 75 روز تک جاری رہا جس میں شریف برادران کے استعفے کا مطالبہ نہیں مانا گیا تو قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ مقدمے کے ضمن میں ہماری حکمت عملی طے شدہ تھی کہ اس معاملے کو طول دیا جائے تاکہ ان کے دور حکومت میں فیصلہ نہ آئے، یہ کسی کو بتانا مناسب نہیں تھا۔

طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ حکومت نے رپورٹ دے دی تو بات ختم، ہمیں سول سیکریٹریٹ سے غرض ہے، وہاں سے رپورٹ لینے جانا ہے، ہمیں وہاں بیٹھ جانا ہے، حکومت کاطرز عمل سامنے ہے، رپورٹ شائع کردی گئی توواپس آجائیں گے۔

اس موقع پر عوامی تحریک کے سربراہ نے پارٹی منتظمین کو ہدایت کی کہ ان کا کنٹینر بھی تیار کرکے بجھوادیں۔

جیونیوز سے گفتگو

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ ’میں حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا مگر حالات اور مشاہدات کے نتیجے میں سامنے آرہا ہے کہ جلد ہی دونوں بھائی جیل میں نظر آئیں گے‘۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت میں اخلاقی قدریں نہیں ہوتیں، اپنے اقتدار اور کاروبار کے لیے حکمران اندھے ہوجاتے ہیں، ان کے لیے بے گناہ افراد کی لاشیں اور خون بہانا ایسے ہوجاتا ہے جیسے وہ پانی بہا رہے ہوں۔

سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے رپورٹ کے راستے میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو احتجاج کا آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا، اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن نے تحقیقات کی تھی لیکن اس انکوائری رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :