07 دسمبر ، 2017
کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرینٹس اور پانی کی چوری برداشت نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرینٹس سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے 24 ہائیڈرینٹس مالکان کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہائیڈرنٹس مالکان جائیں اور واٹر بورڈ کے خلاف ازالے کا کیس کریں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس اورپانی کی چوری برداشت نہیں کریں گے، کنویں کھودنے نہیں دیں گے اورتمام ہائیڈرنٹس بند رہیں گے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ہائیڈرنٹس سے واٹر بورڈ کے ریونیو میں ایک سے 8 کروڑ تک اضافہ ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ صاحب آپ کیسے اس معاملے میں مداخلت کرسکتے ہیں، جو ہائیڈرنٹس بند کر دیا، بس وہ بند کر دیا، یہ حکومت کی پالیسی ہے۔
سماعت کے سلسلے میں ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی عدالت میں پیش ہوئے تو ان سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ واٹر بورڈ کے ملازم راشد صدیق کے خلاف کیا ایکشن لیا؟ اس پر ایم ڈی نے بتایا کہ راشد صدیق کے عہدے میں تنزلی کردی گئی۔
چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے کہا کہ آپ لکھ کردیں جس افسر کی حدود میں ہائیڈرنٹس بنا اس کے خلاف کارروائی کریں گے جس پر ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس بنتے رہتے ہیں۔
ایم ڈی واٹر بورڈ کے جواب پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایم ڈی صاحب، حلف نامہ جمع کرائیں کہ کوئی نیا غیرقانونی ہائیڈرنٹس نہیں بنے گا، یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔