09 دسمبر ، 2017
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ اگر پیر سے فاٹا کے انضمام کا عمل شروع نہ ہوا تو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دیں گے۔
اسلام آباد میں فاٹا یوتھ کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب انصاف کا نظام ٹھیک ہوتا ہے تو معاشرے میں جرائم کم ہوتے ہیں اور نائن الیون سے پہلے فاٹا پاکستان کا سب سے پرامن علاقہ تھا لیکن ہم نے امریکا کے کہنے پر وہاں اپنی فوج بھیج دی۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لوگو ں نے قائداعظم محمد علی جناح کے کہنے پر 1948 میں رضا کارانہ طور پر پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے پاکستان کے صرف 44 قوانین قبول کیے۔
عمران خان نے بتایا کہ جب 1974 میں سوات اور دیر پاکستان کا حصہ بنے تو وہاں سالانہ 10 افراد قتل ہوتے تھے لیکن 1978 میں وہاں سالانہ قتل کی تعداد 700 تک پہنچ گئی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا انصاف کا نظام ہم سے بہتر تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ قبائلی لوگوں کو پاکستان سے پیار ہے، چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قبائلی لوگوں نے پاکستان کو اپنا سمجھا لیکن پاکستانی حکمرانوں نے قبائلیوں کو اپنا نہیں سمجھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں تانبے، تیل اور سنگ مرمر کے ذخائر ہیں، پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ وہاں اسپتال بناتے، ان لوگوں کو تعلیم دیتے لیکن ہمارے حکمرانوں نے وہاں توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے قبائلی علاقے سب سے پیچھے رہ گئے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد جو کچھ قبائلی لوگوں کے ساتھ ہوا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی، جب 2004 میں پاکستانی فوج وہاں بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو میں نے کہا کہ یہ بہت بڑی حماقت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کے کہنے پر اپنی فوج وہاں بھیجی اور جب فوجی آپریشن شروع ہوا تو قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے ہوئے جس کے خلاف قبائلی کھڑے ہو گئے اور اس طرح ہم نے اپنی فوج اور اپنے لوگوں کو آپس میں لڑوا دیا، اگر ہم قبائلی علاقے کی 80 سال کی تاریخ پڑھ لیتے تو کبھی یہ غلطی نہ کرتے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے ڈرون حملوں کے خلاف نیٹو سپلائی لائن بند کر دی جس کے بعد کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں سے القاعدہ والے بھاگ پر ایران کے سرحدی علاقوں میں بھی گئے تھے لیکن انہوں نے قبائلی علاقوں میں آپریشن نہیں کیا۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا انضمام بہت ضروری ہے لیکن حکومت فاٹا کے انضمام کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، اگر پیر سے فاٹا کا انضمام شروع نہ ہوا تو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا کا انضمام ابھی شروع نہ ہوا تو پھر 2023 سے پہلے یہ عمل نہیں ہو سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا سیکرٹریٹ کو بند کیا جائے کیونکہ یہ کرپشن کا اڈا ہے، پولیٹیکل ایجنٹ کی پوسٹ بکتی ہے، یہ کرپشن کرتے ہیں، اسمگلنگ کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے حوالے سے پیر کو قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔