Time 10 دسمبر ، 2017
پاکستان

شہباز شریف کو ہٹانے کیلئے زرداری اور عمران کی طاہر القادری کو قائل کرنے کی کوشش

نواز شریف کی نااہلی کے بعد پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف شہباز شریف کو اقتدار سے باہر دیکھنے کے لئے پریشان ہیں اور اس ہدف کے حصول کے لئے وہ ان کی بھرپور خواہش ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری اپنی اسٹریٹ پاور کو استعمال کریں۔

 تاہم طاہر القادری ماضی کے اچھے اور برے تجربات کی روشنی میں اپنے آپشنز کا محتاط انداز میں جائزہ لے رہے ہیں۔ ایک سیکورٹی آفیشل ذریعے کاا صرار ہے کہ ڈاکٹر قادری فیصلہ کن اقدام سے قبل ٹھوس یقین دہانی کے خواہش مند ہیں۔ 

پاکستان عوامی تحریک کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ڈاکٹر صاحب ایک اور دھرنے کے خواہش مند نہیں ہیں بلکہ ایک ایسی حکمت عملی وضع کر رہے ہیں جس سے دوسروں کے مفادات کو فائدہ پہنچنے کے بجائے پی اے ٹی کے ان کارکنوں کے لئے انصاف حصول میں مدد ملے جو ماڈل ٹاؤن واقعے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اب تک پی اے ٹی کے سربراہ کو کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ 

اپنے 2014 کے تجربات کی بنیاد پر پی اے ٹی سربراہ اس قدر محتاط ہیں کہ کسی کی بات پر بھروسہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ پی اے ٹی کے دو اہم رہنماؤں سے اس نمائندے نے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنے پس پردہ تبادلہ خیال میں اس نمائندے سے اتفاق کیا کہ پی اے ٹی دھرنا دینے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ان میں سے ایک رہنما نے تو اس امکان کو بالکل مسترد کردیا جبکہ دوسرے نے اس آپشن کے امکان کو کم قرار دیا اور وضاحت کی کہ اگر پی اے ٹی نے احتجاج کا فیصلہ کیا تو یہ مختلف قسم کا ہوگا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر فیصلہ کیا گیا تو اس مرتبہ اسلام آباد نہیں بلکہ لاہور پر توجہ مرکوز ہوگی۔ان میں سے ایک لیڈر نے اس بات کی تردید کی کہ ڈاکٹر قادری نے 2014 کا دھرنا کسی امپائر کے اشارے پر دیا تھا لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ ایک وقت میں دونوں فریقوں کے مفادات ایک نکتے پر یکساں ہوگئے تھے۔ 

دوسرے رہنما نے کہا کہ نہ صرف ڈاکٹر قادری خود 2014 کے دھرنے کے بعد انتہائی محتاط ہوگئے تھے بلکہ انہیں ٹھوس یقین دہانی بھی نہیں مل رہی ہے۔سیکورٹی آفیشل کے ذریعے نے بھی کہا کہ پی اے ٹی کے رہنما کو بھی کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔ 

ذریعے نے یہ بھی تصدیق کی کہ ماضی میں ان کے بھروسے کو پہنچنے والی ٹھیس کے بعد ڈاکٹر قادری اس مرتبہ بہت محتاط ہیں۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی نے اگرچہ کبھی یہ اعتراف نہیں کیا کہ 2014 کا دھرنا کسی اسکرپٹ کا نتیجہ تھا۔ 

لیکن موجودہ وزیر خارجہ اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں اس وقت کے ایجنسی کے سربراہ اور ان کے پیش رو پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے 2014 کے دھرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جو پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف لندن پلان سازش کا حصہ تھی۔ 

بعد میں مشاہد اللہ خان نے بھی اس معاملے پر بات کی تھی اور کسی الیکٹرانک گواہی کا حوالہ دیا تھا لیکن اس کا نتیجہ کابینہ سے ان کے فوری استعفے کی صورت میں نکلا تھا، انہیں شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں دوبارہ شامل کر لیا گیا ہے۔ 

اگرچہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جمعرات کی شام ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور انہیں اپنی حمایت کا یقین دلانے کے علاوہ اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کے خلاف جدوجہد میں پی اے ٹی کے ساتھ کھڑے ہیں ، تاہم ڈاکٹر طاہر القادری اپنے ردعمل میں محتاط تھے۔ 

پی اے ٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے کارکنوں کو پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری سے متعلق تحفظات ہیں۔ تاہم وہ پی ٹی آئی کو اپنی ہم خیال جماعت سمجھتے ہیں۔

 ان کا خیال ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری اپنے شہید کارکنوں کے لئے انصاف حاصل کرنے کے مقاصد پر خلوص کے ساتھ عمل پیرا ہیں اور اس مقصد کے لئے وہ شہباز شریف حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 

ماڈل ٹاؤن کے مسئلے پر پی اے ٹی کے ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قتل عام پر اپنی آواز اٹھائی ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔کہا جاتا ہے کہ پی اے ٹی ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے لئے انصاف حاصل کرنے میں ان تمام لوگوں کا خیرمقدم کرتی ہے جو اپنی حمایت پیش کررہے ہیں لیکن وہ ایسی حکمت عملی وضع کریں گے جو ان کے لئے فائدہ مند ہو۔ 

پیپلز پارٹی کے علاوہ پی ٹی آئی کے سربراہ اپنے جلسوں میں تقاریر کے دوران شہباز شریف حکومت کے خلاف احتجاج کے لئے پی اے ٹی کا ساتھ دینے کی پیش کش کر چکے ہیں۔ 

پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی نے بھی ڈاکٹر قادری سے رابطہ کیا ہے جنہوں نے ہفتے کے روز پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کما ل سے ملاقات کی اور شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ 

انتخابی سیاست میں پی اے ٹی کبھی اثرات مرتب نہیں کر سکی، لیکن اس کی اسٹریٹ کی طاقت اور مخلص کارکنوں کی وجہ سے اپوزیشن کی جماعتیں اسے قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ وہ شہباز شریف حکومت سے جان چھڑانے کے لئے فیصلہ کن احتجاج شروع کرے۔

مزید خبریں :