عمران خان کیخلاف مقدمات سے اے ٹی سی کی دفعات نکالنے کی درخواست مسترد

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی کیخلاف پی ٹی وی حملہ سمیت چار کیسز کی سماعت ہوئی، فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کے خلاف پی ٹی وی حملہ سمیت دیگر کیسز سے اے ٹی سی کی دفعات نکالنے اور مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملوں، ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر تشدد سمیت چار مقدمات کی سماعت کی۔

عمران خان آج چوتھی بار انسداد دہشت گردی عدالت کے روبرو پیش ہوئے ہیں۔

تیسری پیشی پر چیرمین تحریک انصاف عدالت کی جانب سے بار بار طلب کیے جانے پر اپنے وکیل اور پارٹی رہنما بابر اعوان پر برہم ہوگئے۔

وکلا کے دلائل

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمات سے دہشت گردی دفعات ختم کرنےکی عمران خان کی درخواست پر ان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیئے۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کےمطابق پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کےکارکنان نےڈنڈوں، غلیلوں سےحملہ کیا، کیا ڈنڈوں اور غلیلوں سے حملہ کرنا دہشت گردی ہے؟ 

پولیس کی جانب سے پراسیکیوٹر چوہدری شفقات نے دلائل دیتے ہوئے مقدمات سےدہشتگردی کی دفعات نکالنےکی درخواست کی مخالفت کی۔

پراسیکیوٹر کی ضمانت کی مخالفت

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے کیس میں تین سال تک مفرور رہے اور پیش ہوتے ہی عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا، ملزم کو اس کیس ضمانت بھی نہیں ملنی چاہیے۔

پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دھرنا طاقت کے ذریعےمنتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تھا۔

بابر اعوان نے کہا کہ ان مقدمات میں دہشتگردی کا کوئی عنصر نہیں، اگر کوئی جرم ہوا بھی تو وہ دہشتگردی کا جرم نہیں۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نے عمران خان کے خلاف ایف آئی آر کا متن اور ان کی تقاریر پڑھ کر سنائیں، پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے کارکنان کو اشتعال دلایا اور وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے کا کہا۔

بابر اعوان نے کہا کہ صرف تقاریر پر دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنایا جاسکتا، پھر تو پاناما کا فیصلہ آنے کے بعد حکومتی وزرا پر 2 ہزار پرچے بننے چاہیے تھے۔

عمران خان اور عارف علوی کی گفتگو کا ریکارڈ پیش

پراسیکیوٹر نے عمران خان اور عارف علوی کی گفتگو کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جس پر بابر اعوان نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ریکارڈ مانگا۔

بابر اعوان کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مقدمے کا ٹرائل اے ٹی سی کی بجائے سیشن کورٹ میں کیا جائے۔

عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد کیس پر فیصلہ محفوظ کیا جو تھوڑی ہی دیر میں سنادیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے مقدمے سے اے ٹی سی کی دفعات نکالنے اور اسے سیشن کورٹ منتقل کرنے کی عمران خان کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے چیرمین تحریک انصاف کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک توسیع کردی اور انہیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید خبریں :