12 دسمبر ، 2017
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے اور کاروبار کے دوران ڈالر 4 سال کی بلند ترین سطح یعنی 111 روپے 25 پیسے کی سطح پر فروخت کیا گیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں آج کاروبار کا آغاز 108.25 سے ہوا جو جلد ہی دو روز سے کھڑی 110 کی حد عبور کر گیا۔
انٹر بینک ذرائع کے مطابق کاروبار کے دوران 111 روپے 25 پیسے کی بلند ترین سطح تک ڈالر کے سودے ہوئے، تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر 110.63 کا ہو گیا۔ جو گزشتہ روز کے مقابلے میں دو روپے 38 پیسے بلند ہے۔
معاشی تجزیہ نگار محمد سہیل کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ بڑے پیمانے پر درآمدی اشیا کے بلوں کی ادائیگی ہے۔
محمد سہیل کے مطابق سابق وزیر خزانہ نے غیر فطری طور پر ڈالر کی قیمت کو 105 روپے 50 فیصد تک محدود کر رکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے پاکستان آنے والے وفد نے حکومت سے روپے کی قدر میں 10 سے 12 فیصد تک کمی کا مطالبہ کیا تھا۔ آئی ایم ایف حکام کا مؤقف تھا کہ روپے کی قدر گزشتہ ڈھائی سال سے مستحکم چلی آ رہی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ تین روز میں روپے قدر پانچ فیصد کم ہو چکی ہے جس سے درآمدی اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی اور مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 111 روپے ریکارڈ کی گئی۔ فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کے مطابق آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 2 روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جمعے کے روز انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں ساڑھے 4 روپے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈیڑھ روپے اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس سے ایک روز قبل ہی جعمرات کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے سکوک اور یورو بانڈز کے اجرا کے عوض ڈھائی ارب ڈالر وصول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔