27 دسمبر ، 2017
لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو کو جمہوریت کے دفاع اور آمریت سے لڑنے کی سزا دی گئی۔
گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج کے دن 10 سال پہلے میری ماں، وفاق پاکستان کی علامت، شہید بھٹو کی بیٹی کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو روشنی، زندگی اور امید کی علامت تھیں اور ان کی برسی کو مناتے ہوئے ہماری روح بے چین ہو جاتی ہے، آج کے دن کو برسی نہیں یوم شہادت کی طرح منا رہے ہیں کیونکہ شہید زندہ ہوتے ہیں اور عظیم انسانوں کی شہادت قوم کی حیات بن جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مظلوموں کی قائد پر ہمیں فخر ہے، ہم نا تو بینظیر کو اور نا ہی آپ کے ساتھ کیے گئے وعدے کو بھولے ہیں، ہم آپ کے ساتھ پر چل رہے ہیں اور عوام کی خوشحالی کے لیے ظالموں سے لڑ رہے ہیں۔
یہ لوگ تو دہشت گردوں کے خلاف بات تک نہیں کرسکتے وہ ان سے کیا لڑیں گے، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بی بی کے قاتل ابھی تک معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں، آپ کو خون میں نہلانے والے ہمارے ملک کے جوانوں، بیٹوں، بیٹیوں اور بے گناہ شہریوں کو بھی خون میں نہلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بے بس حکمران تماشائی بنے ہوئے ہیں، یہ لوگ تو دہشت گردوں کے خلاف بات تک نہیں کر سکتے، ان سے کیا لڑیں گے، بی بی کے پاکستان میں جمہوریت آج لاوارث بچے کی طرح اپنے والی وارث کو تلاش کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم جانتے ہیں بینظیر کو کس چیز کی سزا دی گئی، انہیں دنیا بھر میں اسلام کا پرامن چہرہ دکھانے، آمریت سے لڑنے اور سوات میں قومی پرچم لہرانے کی سزا دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی بی کو دہشت گردوں کو للکارنے، جمہوریت کا دفاع کرنے، آئین و پارلیمان کی بالادستی قائم کرنے اور پسے ہوئے طبقات کے لیے جدوجہد کرنے کی سزا دی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کو خواتین کو حقوق دینے اور غیر مسلموں کو ملک میں برابر کے شہری تسلیم کرنے کی سزا دی گئی، انہیں جرات اور بہادری اور عوام سے محبت کی سزا دی گئی۔
’آج مقبوضہ بیت المقدس بھی بینظیر بھٹو کے والد کو پکار رہا ہے‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج مقبوضہ بیت المقدس بھی بینظیر بھٹو کے والد کو پکار رہا ہے، مظلوم آپ کی جرأت مند قیادت یاد کر رہے ہیں، آج پوری دنیا بینظیر کو یاد کر رہی ہے کیونکہ آپ دنیا کے مظلوموں کی آواز تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کی مشرق و مغربی سرحدیں غیر محفوظ اور پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہے اور ہم عالم اسلام میں قائدانہ کردار کھو رہے ہیں۔
شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بینطیر بھٹو نے 30 سال جمہوریت کے لیے جدوجہد کی، آمریت کے خلاف تحریکیں چلائیں، جیلیں کاٹیں، جلا وطنی دیکھی، دکھ سہے، اور وہ جس جمہوریت کے لیے لڑتی رہیں ہم نے اسے بحال کیا۔
انہوں نے کہا کہ 73 کا آئین جس کا چہرہ آمروں نے پی سی او ججز کے ساتھ مل کر بگاڑ دیا تھا اسے پیپلز پارٹی نےاصل شکل میں بحال کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر نے ہمیشہ صوبوں کے حقوق کی بات کی، 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ دے کر صوبوں کو حقوق دیے جبکہ ہم نے قانون سازی کرکے صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا، بینظیر غریب عورتوں کے حقوق کی بحالی کے حوالے سے پریشان تھیں، ہم نے خواتین کی خوشحالی کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا اور بے زمین کسانوں کو سرکاری زمین دے کر تاریخ میں پہلی مرتبہ انہیں زمین کا مالک بنایا۔
’شہید بی بی کو عدالت عدالت پھرانے والے حکمران آج عدالت کے باہر چیخ رہے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ بینطیر غریبوں کے علاج کے لیے پریشان رہتی تھیں، ہم نے غیربوں کے لیے کراچی سے لیکر سندھ کے چھوٹے شہروں تک اسپتال بنائے، جہاں بالکل مفت علاج ہو رہا ہے، شہید بینطیر غریب بچوں کی تعلیم کے لیے فکر مند رہتی تھیں، ہم نے اسکول جانے والی بچیوں کے لیے وظیفہ مقرر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر نے جمہوریت کے لیے اپنی جان دیدی مگر موجودہ حکمرانوں نے اس جمہوریت کے ساتھ کیا کیا، یہ مذاق تو دیکھیں، وزیراعظم موجود ہے لیکن کہتا ہے میں وزیراعظم نہیں، ان لوگوں نے جمہوریت کو کمزور اور پارلیمان کو بے توقیر کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے ہر ادارے کی آزادی کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور ملک کے چھوٹے صوبوں کو وفاق سے دور کیا جا رہا ہے، آج ملکی معیشت کا بیڑہ غرق ہے اور ملک کا بچہ بچہ قرض میں جکڑا ہوا ہے، موجودہ حکمرانوں کی معاشی پالیسیاں امیروں اور اپنوں کے لیے ہیں ملک کی غریب عوام کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ قاتل حکومت ہے، آج ملک میں روٹی مہنگی اور خون سستا ہو گیا ہے، دہشت گرد جب چاہتے ہیں ہمارے جوانوں اور معصوم شہریوں پر حملہ کرتے ہیں، آج بھی مارے اسکول کالج اور عبادت گاہیں محفوظ نہیں ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں ہم نے دہشت گردوں کو شکست دیدی، اگلے ہی روز دہشت گرد چرچ پر حملہ کر دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید بی بی کو کل عدالت عدالت پھرانے والے حکمران آج عدالت کے باہر چیخ رہے ہیں اور اپنے سر پیٹ رہے ہیں، وہ بینظیر اور ذوالفقار علی بھٹو کی مثالیں دے کر خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم انہیں جانتے ہیں کہ انہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قاتلوں کا ساتھ دیا، اُنہیں انصاف سے محروم کیا اور آج یہ سب سے بڑی چوری میں پکڑے گئے ہیں۔
چیئر مین پیپلز پارٹی نے یہ بھی کہا کہ جس نے بینطیر بھٹو کی تعزیت تک نہیں کی وہ سندھ میں بینظیر کو مظلوم کہہ رہا ہے، اس کی سیاست انگلی کے اشارے پر چلتی ہے، جس نے کارساز کے سانحے کا الزام بی بی پر لگایا تھا وہ آج بھی دہشت گردوں کو بچانے کے لیے بہانہ بناتے ہیں اور کروڑوں روپے دہشتگردوں کے ہمدردوں میں بانٹتے ہیں، وہ جو کرپشن کے نعرے پر سیاست چمکاتا تھا اس کے حواری خود کرپٹ نکلے۔
قبل ازیں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں اس شخص کو بینظیر کا قاتل نہیں سمجھتا جس نے 27 دسمبر 2007 کو ان پر حملہ کیا کیوں کہ پرویز مشرف نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو براہِ راست دھمکی دی اور کہا کہ ان کے تحفظ کی ضمانت ان کے ساتھ تعاون پر منحصر ہے۔
بلاول سے جب پوچھا گیا کہ رائے عامہ کے جائزے بتاتے ہیں کہ بہت سے پاکستانی آپ کے والد کو بینظیر بھٹو کا قاتل سمجھتے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ یہ مظلوم کو ظالم قرار دینے کے مترادف ہے۔
بلاول نے کہا کہ 'سابق صدر پرویز مشرف کو بچانے کے لئے میری والدہ کے قتل کے معاملے میں حقائق کو چھپایا جا رہا ہے اور میڈیا کے ذریعے ایک خاص طرح کا تاثر پیدا کیا جا رہا جب کہ حقائق یہ ہیں کہ مشرف نے میری والدہ کو قتل کیا۔
بے نظیر بھٹو کے قتل میں پرویز مشرف کی مدد سے متعلق سوال پر بلاول کا کہنا تھا کہ 'انھیں ٹھیک سے یہ نہیں معلوم کہ اس قتل میں ان کی مدد کس نے کی اور میرے پاس یہ تفصیل بھی نہیں کہ انہوں نے کس کو فون پر اس کی ہدایت دی یا کسی میٹنگ میں کسی کو خفیہ کوڈز کے ذریعے پیغام دیا کہ ان کا بندوبست کر دو، اس لیے میں لوگوں یا اداروں پر خواہ مخواہ الزام تراشی نہیں کروں گا'۔
عدالت پر تنقید
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بینظیر بھٹو قتل کے مقدمے میں ملوث افراد کو بری کرنے کے فیصلے پر عدالت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق 'عدالت نے اس قتل پر ہونے والی اقوام متحدہ اور حکومتی تفتیش کو نظر انداز کیا جب کہ فون کالز کی ریکارڈنگ اور ڈی این اے سے ملنے والی شہادتوں کو بھی نظر انداز کیا گیا، اس لیے کہتا ہوں کہ اس فیصلے نے انصاف کا مذاق بنا کر رکھ دیا'۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ مشرف کو بچانے کے لیے ان لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا کر سزائیں دی جائیں گی جنھوں نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا لیکن ایسا بھی نہیں ہوا۔
بلاول نے مزید کہا کہ عدالت نے دہشت گردوں کو کلین چٹ دے دی اور پھر ان پولیس والوں کو سزا دی جنھوں نے کرائم سین کو دھویا تھا لیکن ساتھ ہی ان کی ضمانت منظور کرلی اور اب وہ واپس اپنی ڈیوٹی پر آ چکے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور قرار دیا اور کہا کہ ان پر مقدمہ اس وقت چلے گا جب وہ ملک میں آنا مناسب سمجھیں گے، یہ انصاف کی توہین اور اس کا مذاق بنانے کے مترادف ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'میں نہیں سمجھتا کہ پاکستانی ریاست میں اتنی طاقت ہے کہ وہ ایک فوجی آمر کا قانون کے مطابق احتساب کر سکے'۔