دنیا
Time 02 جنوری ، 2018

ایران میں مظاہروں کا چھٹا روز، ہلاکتیں 22 ہوگئیں


ایران میں گزشتہ چھ روز سے حکومت کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 تک پہنچ گئی۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں میں 28 دسمبر سے مہنگائی اور خراب معاشی حالات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 22 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 400 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق منگل کو مزید 9 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مصروف ہیں۔

فوٹو بشکریہ بی بی سی

سرکاری میڈیا کے مطابق چھ افراد ایران کے شہر ’’خمینی شہر‘‘ کے علاقے قہدریجان میں ہلاک ہوئے جبکہ نجف آباد میں ایک پولیس آفیسر اور مقامی ملیشیا کا ایک رکن بھی ہلاک ہوا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ ہلاکتیں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر حملوں کی کوشش اور فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہوئیں۔

مظاہروں کے پیچھے ایران کے دشمنوں کا ہاتھ ہے
ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای — فوٹو : اے ایف پی

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان مظاہروں کے حوالے سے اپنا پہلا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مظاہروں کے پیچھے ایران کے دشمنوں کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایران کے دشمنوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے لیے پیسہ، ہتھیار، سیاسی و انٹیلی جنس سروسز اور دیگر طریقے استعمال کیے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ درست وقت پر اس حوالے سے قوم سے خطاب بھی کریں گے۔

امریکا کی حمایت

اس سارے معاملے میں امریکا کھل کر مظاہرین کی حمایت کررہا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے بیانات جاری کررہے ہیں۔

نئے سال کے موقع پر بھی امریکی صدر نے ابتدائی ٹوئٹس میں پاکستان اور ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایران کے حوالے سے اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے ایران سے کیے جانے والے بدترین معاہدے کے باوجود وہ ہر سطح پر بری طرح ناکام ہورہا ہے۔ ایران کے عظیم لوگوں کو کئی برسوں سے دبا کر رکھا گیا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایرانی عوام خوراک اور آزادی کی متلاشی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کی دولت اور انسانی حقوق پر بھی ڈاکہ ڈالا جارہا ہے، یہ وقت تبدیلی کا ہے۔

اس سے قبل بھی ٹرمپ نے ایران کے معاملے پر ٹوئٹس کی تھیں جن میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران میں مظاہرے ہورہے ہیں، لوگوں کو شعور آرہا ہے کہ کس طرح ان کا پیسہ چرایا جارہا ہے اور دہشت گردی میں استعمال کیا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اب وہ اسے مزید برداشت نہیں کریں گے، امریکا ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو باریکی سے دیکھ رہا ہے۔

امریکا کی جانب سے مظاہرین کی حمایت پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ایرانی قوم کو دہشت گرد کہنے والے کس منہ سے مظاہرین کی حمایت کررہے ہیں۔

مظاہروں کا پس منظر

28 دسمبر کو سب سے پہلے ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جہاں لوگوں نے حکمرانوں کو اپنی ابتر حالت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ ملک کی اقتصادی تنگیوں کی وجہ حکمرانوں کی مبینہ کرپشن ہے۔

اس کے بعد احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ دارالحکومت تہران سمیت دوسرے شہروں تک بھی پھیل گیا تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر متعدد ویڈیوز منظر عام پر آنے لگی تھیں جس میں مظاہرین صدر حسن روحانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے تھے۔

حکومت نے مزید انتشار سے بچنے کے لیے عارضی طور پر سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید خبریں :