17 جنوری ، 2018
لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ اب یہ صرف ہماری نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مشترکہ جنگ ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے خلاف احتجاجی جلسے کے دوران پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی جبکہ شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو کسی اور سے نہیں صرف جاتی امراء کے شیخ مجیب الرحمان سے خطرہ ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسے کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اب ہمارا کوئی فیصلہ تنہا نہیں ہو گا، ظالموں اور جابروں کے خلاف مشترکہ جنگ لڑیں گے اور آئندہ دو دن میں مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب حکومت کو کوئی نہیں بچاسکتا، انہیں ہر صورت جانا ہو گا۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی پولیس عوام پر اس طرح گولیاں نہیں چلاتی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا نے ٹی وی پر دیکھا کہ پولیس نہتے شہریوں پر گولیاں چلا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرائم دنیا میں ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن مہذب معاشروں میں ملزمان پکڑے جاتے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کی بے حرمتی کے واقعے میں پولیس نے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ مشال خان قتل کیس میں 57 میں سے 55 ملزمان جیل میں ڈالے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ زینب کے والدین نے پنجاب پولیس اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بجائے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف مانگا کیوں کہ انہیں پتہ تھا کہ انصاف وہیں سے ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس میں پہلے پیسے لے کر تقرریاں اور تبادلے کیے جاتے تھے لیکن 2013 میں ہم نے کے پی کے پولیس سے سیاسی مداخلت ختم کی جس کی وجہ سے آج صوبے میں جرائم کے اعداد و شمار اور دہشتگردی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔
عمران خان کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سابق آئی جی پولیس عباس خان سے پوچھا کہ پنجاب پولیس کرپٹ کیوں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے میرٹ ختم کرکے پولیس میں بھرتیاں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق آئی جی پنجاب کی یہ رپورٹ آج بھی لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کی دوسری وجہ پیسے دے کر پولیس کی نوکری ملنا ہے، جو پیسے دے کر بھرتی ہوا اس نے وہ پیسے واپس بھی تو لینے ہیں۔
عمران خان نے پنجاب پولیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حافظ آباد میں ضمنی انتخاب کے دوران پولیس کا ایک ایس پی (ن) لیگ کے لیے ووٹ مانگتے دیکھا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے شہباز شریف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپ مردان جائیں اور پولیس پر تنقید کریں تو لوگ آپ کو انڈے اور ٹماٹر ماریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پورے وثوق سے کہتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں سب کچھ حکمرانوں کے کہنے پر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 40 سال سے ان دونوں بھائیوں کو جانتا ہوں، سابق وزیراعظم نواز شریف جمہوریت پر یقین ہی نہیں رکھتے، یہ ضیاء الحق سے کہتے تھے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیکر بہت اچھا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 سال ہونے کو ہیں لیکن آج تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کوئی مجرم نہیں پکڑا گیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ خود مجرم ہیں جب کہ رانا ثناء اللہ تو نا صرف شکل سے قاتل لگتا ہے بلکہ وہ قاتل ہے۔
شیخ رشید کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے کے بیان پر عمران خان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں، ہم نے پہلے بھی استعفے دیے تھے لیکن انہوں نے قبول نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کا استعفوں کا آئیڈیا اچھا ہے اور میں اس حوالے سے اپنی جماعت سے بھی بات کروں گا، ہوسکتا ہے کہ ہم جلد آپ کے ساتھ شامل ہو جائیں۔
سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جس پارلیمنٹ نے ہاتھ اٹھا کر ایک مجرم کو پارٹی صدر بنا دیا، اس پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتا ہوں۔
عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے آئین نہیں سلطنت شریفیہ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں اتنی تقسیم و تفریق ہو چکی ہے کہ کسی معاملے پر مل بیٹھنے کا حوصلہ نہیں رہا لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے آج سب اکٹھے ہیں۔
طاہر القادری نے کہا کہ آج ہم سب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے جمع ہوئے ہیں، سب کو بلانے کا مقصد عوام کے سوئے ہوئے شعور کو جگانا اور بے آوازوں کو آواز دینا ہے۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ انسانی حقوق کچلے جا رہے ہیں اور قومی دولت لوٹی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کو آزاد رکھنے، مظلوموں کو انصاف دلانے اور ملک کو درندوں سے بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، قوم اٹھے اور پہچانے کہ دشمن کون ہے۔
طاہر القادری نے کہا کہ ہم اس ملک کے امن کو نہیں توڑنا چاہتے، اگر ایسا کرنا ہوتا تو نواز شریف اور شہباز شریف کو جاتی امراء سے باہر ایک قدم رکھنے کی جرات نہ ہوتی، چاہتے ہیں کہ عوام اور نوازشریف سمیت سب کے بچوں کے لیے قانون برابر ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا شیوہ نہ توڑ پھوڑ ہے نہ جلاؤ گھیراؤ، ہمیں قانون ہاتھ میں لینا ہوتا تو سانحات برداشت نہ کرتے، سلطنت شریفیہ کے جرائم کے خلاف آج جمع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک بھائی کو عدلیہ نے نااہل کیا اور دوسرے بھائی نے 14 بے گناہوں پر فائرنگ کرائی، سپاہی سے لے کر آئی جی تک تقرر و تبادلے ان کے ہاتھ میں ہے۔
طاہر القادری کے مطابق پوری دنیا میں ایک سیاسی جماعت ایسی نہیں جس کا نام کسی شخص کے نام پر ہو، کیا پاکستان سلطنت شریفیہ کے لٹیروں کیلیے بنا تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10سال میں ساڑھے 700 ارب روپے پنجاب پولیس کو دیے گئے، پولیس نے جاتی امراء کو تو تحفظ دیا لیکن غریبوں کو تحفظ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ سلطنت شریفیہ کا سیا سی لشکر ہے، انہوں نے دہشتگردی کا کلچر متعارف کرایا کیونکہ انہیں امن پسند نہیں ہے۔
دوسری مرتبہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ 15سو سے 2000 کے قریب لوگ فیض آباد کے قریب بیٹھے تو کچھ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کارکنوں سے کہہ دوں تو تم جاتی امراء سے باہر قدم نہ رکھ سکو، چاہیں تو تمہیں سبق سکھا دیں لیکن قانون ہاتھ میں لینے کا فیصلہ نہ پہلے کیااور نہ اب کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں جب چاہوں تو ان کو نکال سکتا ہوں اور اس میں مجھے بالکل دیر نہیں لگے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اُن کے منہ سے بڑے پھول جھڑتے تھے لیکن ہم جمہوریت کی خاطر جواب نہیں دیتے تھے، اور اب یہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت کا سفر پورا نہ ہو۔
سابق صدر نے کہا کہ آپ کے ساتھ ابھی ہوا کیا ہے؟ ہوا تو پیپلزپارٹی کے ساتھ ہے، ہوا تو قادری صاحب کے ساتھ ہے، ہم نے ہمیشہ پاکستان کھپے کہا، ہمیشہ پاکستان کی بات کی۔
آصف زرداری نے کہا کہ دعا اور دوا دینا ہم سیاسی لوگوں کا کام ہے، سیاست کریں لیکن ملک کے خلاف کوئی سیاست نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو صرف جاتی امراء کے شیخ مجیب الرحمان سے خطرہ ہے۔
لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی جانب سے کی گئی تقریر پر خواجہ آصف نے سخت ردعمل پیش کیا۔
خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ آصف زرداری وفاقی و صوبائی حکومتوں میں رہنے کے باوجود اپنی بیوی کے قاتلوں کو نہ پکڑ سکے لیکن اب اوروں کے قاتل پکڑنے کے لیے جلسے کر رہے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو جس کو بی بی کا قاتل کہتے ہیں، ان کے والد اس شخص کو صدر رکھنے پہ مصر تھے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے پھر اس شخص کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا، لہذا آصف زرداری اور بلاول پہلے گھر میں بے نظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے فیصلہ کر لیں۔
ڈی آئی جی آپریشز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف کے مطابق جلسے کی سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے، 6 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دے جب کہ 11 ایس پیز اور 24 ڈی ایس پیز، 80 ایس ایچ اوز اور 60 انچارج انویسٹی گیشن بھی سیکیورٹی کے فرائض پر مامور رہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 8 جنوری کو آل پارٹیز کانفرنس کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس بعد پریس کانفرنس کے دوران 17 جنوری سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے استعفے مانگیں گے نہیں، بلکہ لیں گے۔
یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔
اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھان بین کے دوران یہ ثابت نہیں ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون فائرنگ کا حکم دینے والوں میں شامل ہیں۔
دوسری جانب اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات بھی کرائی گئیں، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔
جس کے بعد عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا، جس نے پنجاب حکومت کو مذکورہ انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔
ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنایا گیا۔