16 جنوری ، 2018
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انتظار قتل کیس کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا۔
ترجمان وزیر اعلیٰ کے مطابق مراد علی شاہ نے مقتول کے والد سے ٹیلی فون پربات چیت کے دوران کہا کہ وہ لواحقین کی تکلیف سمجھتے ہیں اور جس طرح انہیں اطمینان ہوگا ویسا ہی کیا جائے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ عدالتی تحقیقات کا فیصلہ مقتول کے والد کی خواہش پر کیا گیا ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے اشتیاق احمد نے کہا کہ سی سی ٹی وی دیکھنے کے بعد تفتیش پر بھروسہ نہیں، بیٹے پر ٹارگٹ فائرنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج نہ انہیں مکمل دکھائی گئی اور نہ میڈیا کو دی گئی ہے۔
مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ لڑکی بیٹے کے قتل کی عینی شاہد ہے اور انہیں سامنے لایا جائے، لڑکی اور اس کے فرار کی سی سی ٹی وی وڈیو کو کیوں چھپایا جارہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انتظار کی گاڑی کو پہلے کالے رنگ کی گاڑی نے روکا اور دوسری گاڑی کی جانب مشکوک اشارہ کیا، جس کے بعد موٹر سائیکل پر سوار اہلکار دائیں جانب سے انتظار کی گاڑی پر فائرنگ کرتا رہا۔
ادھر ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج کی کوئی چیز نہیں چھپائی گئی، والد کو مرکزی حصہ دکھایا گیا ہے جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔
انتظار کے ساتھ موجود لڑکی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کی عینی شاہد ہیں اور ان کی پرائیویسی کا خیال رکھنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کا جائے وقوعہ سے چلے جانے میں شبہ کرنے والی کوئی بات نہیں۔
آزاد خان کا کہنا تھا کہ ملزمان کا موقف ہے کہ وہ ایک گاڑی کی تلاش میں آئے تھے لیکن ہم ان کے بیان کی تصدیق کررہے ہیں۔
دوسری جانب میڈی کو لیگل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتظار کی موت صرف ایک گولی لگنے سے ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کان کے پیچھے لگنے والی گولی سرسے پار ہوگئی اور انتظار کی موت کی وجہ بنی۔
19 سالہ نوجوان کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی تھی۔
انتظار کے والد نے کہا تھا کہ پولیس کا محکمہ ریاست کا حصہ ہوتا ہے لیکن پولیس قتل کو حادثے کی شکل دینے کی کوشش کررہی ہے۔
انتظار کو اتوار کے روز کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ کرکے جاں بحق کردیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا تاہم بعدازاں یہ انکشاف ہوا کہ انتظار کی گاڑی پر اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے فائرنگ کی تھی جس کی وجہ اشارہ دینے کے باوجود گاڑی نہ روکنا بتایا گیا۔
گزشتہ روز واقعے میں ملوث 8 اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔