16 جنوری ، 2018
کراچی کے علاقے ملیر کینٹ میں سینئر سپریٹینڈنٹ پولیس راؤ انوار کی گاڑی پر مبینہ خودکش حملہ کیا گیا ہے تاہم وہ اس میں محفوظ رہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے اپنی خیریت بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آور گاڑی سے ٹکرائے اور دھماکا ہوگیا۔
میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور کے دو ساتھی مارے گئے جبکہ دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔
انچارج سیٹی ڈی راجا عمر خطاب نے حملے کے مقام کا دورہ کیا اور بتایا کہ اندھیرے کی وجہ سے صورتحال زیادہ واضح نہیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی موقعے کامعائنہ ابھی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کی لاش جھلسی ہوئی تھی جس کی ممکنہ وجہ بارود کے بھٹنے کے بجائے جل جانا ہوسکتی ہے۔
راجا عمر نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہےکہ حملہ کرنے والے کا منصوبہ راؤ انوار کو روکنا ہو اور ساتھی دہشت گردوں کو ان پر حملے کا موقع دینا ہو۔
پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو خودکش حملہ قرار دیا ہے جس کے دوران بکتر بند گاڑی سے کوئی ٹکرایا جس کے بعد دھماکا ہوگیا۔
ادھر صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا راؤ انوار سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس کے دوران انہوں نے ایس ایس پی ملیر کی خیریت دریافت کی۔
ترجمان وزیر داخلہ کے مطابق سہیل انور سیال نے حملے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
خیال رہے کہ 2015 میں بھی اسٹیل ٹاؤن کے قریب راؤ انوار کی گاڑی پر دستی بموں سے حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ محفوظ رہے تھے تاہم پولیس کی جوابی کارروائی میں 5 حملہ آور مارے گئے تھے۔
اس حملے کے حوالے سے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ حملہ آور حلیے سے طالبان معلوم ہوتے تھے۔