17 جنوری ، 2018
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو22 کو طلب کرلیا۔
نیب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 22 جنوری کو طلب کیا گیا اور ان سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
نیب لاہور کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور میں نیب کمپلیکس طلب کیا گیا ہے جہاں وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے۔
نوٹس کے مطابق نیب لاہور پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی)، کاسا ڈویلپرز، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر کے خلاف انکوائری کررہا ہے۔
نیب کے نوٹس کے مطابق بادی النظر میں بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب، شہباز شریف نے ’’آشیانہ اقبال‘‘ کے لیے کامیاب بولی لگانے والی کمپنی میسرز چوہدری لطیف اینڈ سنز کو دیے جانے والا کنٹریکٹ منسوخ کرنے کے احکامات دیے جس کے نتیجے میں کنٹریکٹ میسرز لاہور کاسا ڈویلپرز کو دے دیا گیا جو کہ میسرز پیراگون سٹی پرائیوٹ لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے اور اس کی وجہ سے تقریباً 19 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’بطور وزیراعلیٰ آپ نے پی ایل ڈی سی کو ہدایات دیں کہ وہ آشیانہ اقبال پروجیکٹ لاہور ڈویلمپنٹ اتھارٹی کے سپرد کردے، اس کے بعد کنٹریکٹ میسرز لاہور کاسا ڈویلپرز کو مل گیا اور تقریباً ساڑھے 71 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور بالآخر پروجیکٹ ناکام ہوگیا۔
نیب کے نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’آپ نے پی ایل ڈی سی کو ہدایت کی کہ آشیانہ اقبال پروجیکٹ کی کنسلٹنسی سروسز میسرز انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب کو 192 ملین روپے میں دیے جائیں حالانکہ نیسپاک کے مطابق اس کی اصل لاگت 35 ملین روپے تھی‘‘۔
نیب نوٹس کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کو 22 جنوری کو صبح ساڑھے 10 بجے نیب کمپلیکس لاہور طلب کیا گیا ہے اور انہیں تمام متعلقہ ریکارڈز بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔