تھرپارکر میں پُراسرار بیماری سے 50 مور ہلاک


تھرپارکر میں بیماری کی تازہ ترین لہر میں 50 مور پُراسرار طور پر ہلاک ہو گئے۔

تھرپارکر میں زیادہ تر مور رانی کھیت کی بیماری کے باعث ہلاک ہوتے ہیں لیکن موروں میں لگنے والی حالیہ بیماری کا تاحال پتہ نہیں چل سکا ہے۔

مقامی افراد نے بتایا کہ پُراسرار بیماری کے باعث ہلاک ہونے والے موروں کی آنکھوں میں سوجن اور منہ سے بہنے لگتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا مور پہلے بےہوش ہو کر گرتے ہیں اور پھر مر جاتے ہیں۔

محکمہ جنگلات سندھ کے حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں ایک ٹیم بھیجی ہے جو موروں کی حالیہ بیماری کا جائزہ لے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موروں کی ہلاکت کے حوالے سے مقامی افراد کی جانب سے بتائی گئی وجہ پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔

خیال رہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران سندھ کے صحرائی علاقوں میں جان لیوا بیماریوں کے باعث موروں کی ہلاکت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور عام طور پر یہ صورت حال گرمیوں کے موسم میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔

2012 میں تھرپارکر میں رانی کھیت نامی بیماری کا انکشاف ہوا جس نے 24 روز کے دوران 167 موروں کی زندگیاں نگل لیں۔

مقامی افراد اس بیماری کی وجہ مرغیوں کے ذریعے پھیلنے والی وبا کو قرار دیتے ہیں جو بہت تیزی سے موروں سمیت دیگر پرندوں میں بھی پھیلتی ہے۔

مقامی افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بیماری اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک کہ اسے اس کے مرکز یعنی جہاں سے اس نے جنم لیا وہاں سے اکھاڑ نہ پھینکا جائے۔

2015 میں بھی اسی بیماری کے باعث تھر میں 200 مور ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید خبریں :