پاکستان

کراچی: صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کی لاشیں رہائش گاہ سے برآمد


کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کی لاشیں ڈیفنس میں واقع ان کی رہائش گاہ سے ملی ہیں۔

صوبائی وزیر کے خاندانی ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ڈیفنس فیز 5، خیابان شہباز میں واقع ان کے گھر سے برآمد ہوئیں، لاشوں پر گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر اور اہلیہ کی موت انتہائی اوپن کیس معلوم ہوتا ہے۔

پولیس کے مطابق دروازے پر تعینات گارڈ کے بیان سے بھی چیزیں واضح ہوئی ہیں جس کے مطابق صبح ساڑھے6بجے کے قریب اس نے شور سنا۔

گارڈ نے بتایا کہ شور کے بعد گولیاں چلنے جیسی آوازیں بھی سنائی دی گئیں۔

پولیس حکام نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی اور فریحہ رزاق پہلی منزل پر رہتے تھے اور کسی بھی ملازم کو خود اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی، ہمیشہ میر صاحب دروازہ کھول کر اخبار لیا کرتے تھے۔

ملازم نے اپنے بیان میں بتایا کہ شور اور آوازیں سننے کے بعد گارڈ نے ملازم کو اٹھایا لیکن میر صاحب کا انتظار کیا گیا، جب وہ صبح ساڑھے10بجے تک باہر نہیں آئے تو فریحہ رزاق کے صاحبزادے کو بلایا گیا اور انہوں نے دروازہ کھلوایا۔؎

پولیس حکام نے بتایا کہ دروازہ کھولنے پر اسٹڈی روم میں باتھ روم کے قریب لاشیں پڑی تھیں، میر ہزار خان بجارانی کی لاش صوفے پر تھی اور پستول ان کی ٹانگوں کے قریب پڑاتھا۔

انہوں نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی کو انتہائی قریب سے سر میں گولی لگی ہوئی تھی جبکہ فریحہ رزاق کی لاش کچھ فٹ دور فرش پر پڑی تھی، دونوں افراد نائٹ ڈریس میں ہی تھے اور کسی مزاحمت کے شواہد نہیں ملے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم، فنگر پرنٹس اور فارنزک رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے، اس کے بعد حتمی طور پر ایک پریس نوٹ کے ذریعے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق — فوٹو: فائل

میر ہزار خان بجارانی کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی میر شبیر بجارانی کو اس واقعے کی اطلاع بلاول ہاؤس میں ملی، جو وہاں سینیٹ انتخابات کے ٹکٹ کے سلسلے میں انٹرویو کے لیے موجود تھے۔

اس سے قبل ایس پی کلفٹن نے بتایا تھا کہ مددگار 15 پر اطلاع موصول ہوئی کہ ڈیفنس میں واقع ایک گھر میں 2 لاشیں موجود ہیں۔

جس کے بعد پولیس نے پہنچ کر جائے وقوع کو سیل کرکے شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال بھی دیگر وزراء کے ہمراہ میر ہزار خان بجارانی کے گھر پہنچ گئے۔

جائے وقوع سے ایک 30 بور کی پستول ملی ہے، راجہ عمر خطاب

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کے انچارج راجہ عمر خطاب نے بتایا ہے کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رازق کی لاشیں بیڈ روم سے متصل اسٹڈی روم سے ملیں۔

انہوں نے بتایا کہ میر ہزار خان کو ایک گولی کنپٹی پر لگی ، موقع سے چار گولیاں بھی ملی ہیں جو مس فائر ہوئیں ، تیس بور کے جس پستول سے گولیاں چلائی گئیں وہ بھی مل گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گولی اب بھی جائے وقوع سے برآمد ہونے والی پستول کے چیمبر میں پھنسی ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق فریحہ رزاق کی لاش زمین پر جبکہ میر ہزار خان بجارانی کی لاش صوفے پر پائی گئی جبکہ دونوں کو ایک ایک گولی لگی ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے میر ہزار خان بجارانی کے 3 ملازمین اور گھر پر تعینات دو پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق زیرِ حراست افراد میں میر ہزار خان بجارانی کا خانسامہ، ڈرائیور اور اس کی اہلیہ شامل ہیں، ڈرائیور سرکاری ملازم ہے اور اس کی اہلیہ بھی اس کے ساتھ بنگلے میں ہی رہتی ہے۔

 تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ میر ہزارخان بجارانی کی اہلیہ فریحہ کو ماتھے پر گولی لگی ہے جبکہ ایک ملازم نے دوران تفتیش ایک ملازم نے بتایا کہ پستول میر ہزار خان بجارانی کا ہی تھا۔

سی سی ٹی وی کیمرے تحویل میں لے لیے، آئی جی سندھ

آئی جی سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ بھی میر ہزار خان بجارانی کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کمرے میں ایک جگہ گولی کا نشان بھی ہے، پستول، گولیوں کے خول اور نہ چلنے والی گولیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں جنہیں فارنزک تجزیے کے لیے بھیجوا دیا گیا ہے۔

آئی جی سندھ کے مطابق فریحہ رزاق کے بچے جواب نہ ملنے پر پچھلے دروازے سےکمرے میں داخل ہوئے۔

میر ہزار خان بجارانی کے گھر اور ارد گرد لگے سی سی ٹی وی کیمرے پولیس نے تحویل میں لے لیے ہیں، گھر کے اندرسی سی ٹی وی کیمرے نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں، ایسے اہم واقعے پر فوری طور پر کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔

ملازمین کے بیانات

پولیس کی جانب سے واقعہ کے وقت میر ہزار خان بجارانی گھر میں موجود ملازمین کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے.

پولیس کے مطابق ملازمین نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ کہ وہ فائرنگ کی آواز سن کر بھاگ کر اوپر کی منزل پر گئے۔

ملازمین نے بتایا کہ انہوں نے فائرنگ کی اطلاع میر ہزار بجارانی کے بیٹے کو دی۔

ملازمین نے پولیس کو بتایا کہ  کمرے میں سب سے پہلے میر ہزار خان بجارانی کا بیٹا داخل ہوا۔

میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ مردہ حالت میں اسپتال لائے گئے ، سیمی جمالی

جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔

جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی کی کنپٹی پر گولی لگی ہے۔

سیمی جمالی نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ کے جسم پر گولیوں کے تین نشانات ہیں اور بظاہر فریحہ رزاق کو دو سےزائد گولیاں لگی ہیں۔

’بجارانی کو انتہائی نزدیک جبکہ اہلیہ کو کچھ فاصلے سے گولیاں لگیں‘

پولیس حکام کے مطابق میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے تاہم حتمی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک کی ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق فریحہ رزاق کو تین گولیاں لگیں، ایک گولی ماتھے جبکہ 2 جسم کے دوسرے حصے پر لگیں۔

پولیس حکام نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی کی کنپٹی پر ایک گولی لگی جو دائیں جانب لگ کر بائیں جانب سے باہر نکلی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کو لگی گولیاں جسم کے آرپار ہوگئیں، صوبائی وزیر کو انتہائی نزدیک جبکہ اہلیہ کو کچھ فاصلے سے گولیاں لگیں۔

پیپلز پارٹی کا تین روزہ سوگ کا اعلان

پاکستان پیپلز پارٹی نے میز ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کی اچانک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کردی گئیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی موت پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کیاہے۔

بلاول ہاؤس سے جاری پیغام کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میر ہزار خان بجارانی پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور پارٹی کے لیے اثاثہ تھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میر ہزار خان بجارانی کی موت پارٹی کے لیے بڑا نقصان ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ انہیں یہ افسوس ناک خبر سن کر شدید دھچکا لگا ہے۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے میر ہزار خان بجارانی کے خاندان اور پیپلز پارٹی کے لیے سانحہ قرار دیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اپنے پیغام میں واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ ان کے قریبی دوست تھے۔

عارف علوی نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی سے ان کی آخری ملاقات پیر کے روز ہوئی تھی جبکہ فریحہ رزاق ہفتے کے روز ان کے گھر ظہرانے پر آئی تھیں۔

میر ہزار خان بجارانی کون تھے؟

کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں مردہ حالت میں پائے گئے صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلمپنٹ میر ہزار خان بجرانی پیپلزپارٹی کے سینئر جیالے تھے۔

ان کا تعلق کشمور کےعلاقے کرم پور سے تھا، 2013کے عام انتخابات میں وہ پی ایسی 16جیکب آباد سےرکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

وہ 1990 سے 1993 اور 1997 سے 2013 تک رکن قومی اسمبلی رہے۔

میر ہزار خان 1974 سے 1977 تک رکن سندھ اسمبلی رہے، وہ چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی،تین بار رکن سندھ اسمبلی اور 1988میں بنیظیر بھٹو کی کابینہ کا حصہ ہونے کے ساتھ سینٹر بھی رہ چکے ہیں۔

وہ 1990 میں پہلی بار جیکب آباد کے این اے 157 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور ان کےپاس مختلف وزارتوں کے بھی قلمدان رہے۔

پیپلز پارٹی کے مختلف ادوار میں وہ دفاع، ریلوے، تعلیم اور صحت،صنعت و پیداوار کے وفاقی اور صوبائی وزیر رہے۔

2007اور2013میں بھی میر ہزار خان بجارانی سندھ کابینہ میں شامل رہے۔

دوسری جانب میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ فریحہ رزاق شعبہ صحافت سے وابستہ تھیں اور صحافتی حلقوں میں بھی مقبول تھیں۔

فریحہ رزاق دو بار 2002اور2007میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن سندھ اسمبلی رہ چکی ہیں۔

مزید خبریں :