10 فروری ، 2018
شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی محض دو روز جیل میں گزارنے کے بعد کمر کی تکلیف میں مبتلا ہوگیا جس کے بعد اسے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
شاہ رخ جتوئی ضمانت پر رہائی سے پہلے بھی جناح اسپتال میں ہی تھا تاہم جب اسے رہائی ملی تھی تو وہ بالکل صحتیاب ہوگیا تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان کو دوبارہ گرفتار کرکے سینٹرل جیل کراچی منتقل کردیا گیا تھا تاہم جیل میں بمشکل دو دن گزارنے کے بعد شاہ رخ جتوئی کے کمر میں مبینہ طور پر تکلیف شروع ہوگئی جس کے بعد اسے علاج کے لیے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم بعدازاں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دینے اور کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کیے جانے کے بعد سیشن کورٹ نے تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی اپیل 6 جنوری کو اسلام آباد طلب کر کے 13 جنوری کو اپیل سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان نے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سراج تالپور، سجاد تالپور اور مرتضیٰ لاشاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا تھا۔